Published: 06-08-2023
لاہور: بھارتی بدانتظامیاں ورلڈکپ کا مزا کرکرا کرنے لگیں جب کہ شیڈول کا اعلان ہونے کے بعد تہوار یاد آنے لگے۔عام طور پر میگا ایونٹس کا شیڈول ایک سال پہلے ہی جاری کردیا جاتا ہے،البتہ ٹیکس میں چھوٹ سمیت مختلف مسائل کی وجہ سے بھارت میں ہونے والے ورلڈکپ کے شیڈول کا اعلان کرنے میں غیر معمولی تاخیر ہوئی،بالآخر رونمائی ہو بھی گئی تو کئی ملکوں نے میچز میں وقفہ کم یا بہت زیادہ ہونے سمیت مختلف تحفظات ظاہر کیے۔قبل ازیں اطلاعات سامنے آئیں کہ احمد آباد میں 15اکتوبر کو نوراتری تہوار کی وجہ سے پاک بھارت میچ اور دیگر بورڈز کے اعتراضات کو دیکھتے ہوئے شیڈول میں کچھ تبدیلیوں پر غور کیا جارہا ہے، لہٰذا گرین شرٹس کے 2 میچز سمیت 6 مقابلوں کی تاریخوں میں تبدیلی ہوگی، پاکستان اور بھارت کا میچ 15 کے بجائے 14 اکتوبر کو احمد آباد میں ہی ہوگا۔گرین شرٹس کا سری لنکا سے مقابلہ12 کی جگہ 10 اکتوبر کو حیدر آباد میں کروایا جائے گا، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ، انگلینڈ اور افغانستان، نیوزی لینڈ اور بنگلہ دیش کے میچ قبل ازیں جاری کیے جانے والے شیڈول سے ایک، ایک دن پہلے ہوں گے، پی سی بی نے 2میچز کے شیڈول میں تبدیلی پر رضامندی بھی ظاہر کردی، ترمیم شدہ شیڈول کا انتظار کیا جارہا ہے مگر اس دوران ہی پاکستان کے تیسرے میچ کی تاریخ میں تبدیلی کی اطلاعات سامنے آنے لگیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق کرکٹ ایسوسی ایشن آف بنگال نے آئی سی سی کو بتایا ہے کہ مقامی ایجنسیز نے 12نومبر کو شیڈول پاک انگلینڈ میچ کی سیکیورٹی پر تشویش کا اظہار کردیا،ان کا کہنا ہے کہ کالی پوجا کا تہوار ہونے کی وجہ سے حفاظتی انتظامات میں مشکل پیش آسکتی ہے،اس موقع پر ویسٹ بنگال میں میلوں کا انعقاد ہوتا ہے جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ آتے ہیں۔آئی سی سی کی ٹیم نے گذشتہ روز ایڈن گارڈنز کا دورہ کرتے ہوئے انتظامات اور تیاریوں کا جائزہ لیا، دوسرا جائزہ ستمبر کے پہلے ہفتے میں لیا جائے گا، مجموعی طور پر وہاں ایک سیمی فائنل سمیت 5میچز کھیلے جانا ہیں۔17رکنی جائزہ ٹیم کی میٹنگ میں شریک کرکٹ ایسوسی ایشن آف بنگال کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ہم نے آئی سی سی اور بی سی سی آئی سے پاکستان اور انگلینڈ کا میچ ری شیڈول کرنے کو کہا ہے،اگر ایسا نہ کیا گیا تو صورتحال سے وزیر اعلیٰ ممتا بینر جی کو آگاہ کریں گے۔کرکٹ بنگال ایسوسی ایشن کے چیف سنیہاسیش گنگولی نے اس حوالے سے میڈیا کے سوالات پر واضح جواب دینے سے گریز کیا، انھوں نے کہا کہ ابھی تک ہمیں کولکتہ پولیس کی جانب کوئی آفیشل اطلاع نہیں دی گئی،جب تک رسمی طور پر آگاہ نہیں کیا جاتاآئی سی سی کو مطلع نہیں کریں گے،سیکیورٹی کا معاملہ کولکتہ پولیس کو دیکھنا ہے،اس ضمن میں ہمیں فکر کرنے کی ضرورت نہیں۔