Published: 31-08-2023
لاہور: نواز شریف نے اپنی انتخابی مہم میں سابق سپہ سالار، سابق ڈی جی آئی ایس آئی، سابق چیف جسٹس اور چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف تنقید نہ کرنے کی درخواست کو مسترد کردیا۔ کچھ روز قبل دبئی میں نواز شریف کی زیر صدارت (ن) لیگ کا پارٹی اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں (ن) لیگ نے قرار دیا تھا کہ ن لیگ کے خلاف سازش کرنے والے سابق سپہ سالار، سابق ڈی جی آئی ایس آئی، ایک سابق چیف جسٹس، چیئرمین پی ٹی آئی اور دیگر ملکی تباہی کے بھی ذمہ دار ہیں۔نواز شریف نے طے کیا تھا کہ انتخابی بیانے میں جارحانہ پالیسی اپنائی جائے گی اور ملکی تباہی کے ان ذمہ داروں کو بے نقاب کیا جائے گا تاہم اس فیصلے کی مخالفت سامنے آئی ہے۔ملک کی چند سابق اہم شخصیات نے مشترکہ دوستوں کے ذریعے نواز شریف سے رابطہ کیا ہے اور درخواست کی ہے کہ وہ انتخابی مہم میں اہم شخصیات کو تنقید کا نشانہ نہ بنائیں۔ مشترکہ دوستوں ںے نواز شریف کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ماضی کو بھول کر مستقبل کی سیاست دیکھیں۔ن لیگ کے صدر اور نواز شریف کے بھائی شہباز شریف نے مشترکہ دوستوں کی رائے کا ساتھ دیا ہے تاہم نواز شریف نے اپنے بھائی اور مشترکہ دوستوں کی بات ماننے سے انکار کردیا۔شہباز شریف نے کوشش بھی کی تاہم وہ اپنے بھائی کو نہیں مناسکے اور نواز شریف اپنے موقف پر ڈٹ گئے۔پارٹی ذرائع کے مطابق نواز شریف کا موقف ہے کہ صرف میری ذات کی بات ہوتی تو درگزر کر جاتا مگر ترقی کرتے ہوئے پاکستان کو نقصان پہنچایا گیا، سازشی عناصر کو ہر صورت قانون کے کٹہرے میں لانا ہوگا۔