Published: 20-06-2024
رواں سال مناسک حج کی ادائیگی کے دوران انتقال کرجانے والے بیشتر تیونسی اور اردنی شہریوں سے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ وہ بغیر حج پرمٹ سعودی عرب میں داخل ہوئے تھے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق اس سال حج کے دوران فوت ہونے والوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر گئی۔متعلقہ ممالک کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ دوران حج فوت ہونے والے حجاج میں وہ افراد بھی شامل تھے جو حج کے مناسک شروع ہونے سے مہینوں قبل سیاحتی یا زیارتی ویزوں پر سعودی عرب میں داخل ہوئے تھے۔ان ممالک کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ افراد مکہ مکرمہ میں حج کے وقت تک مقیم رہے، بغیر مناسب اجازت نامے کے حج ادا کیا اور ان کے ساتھ کوئی کمپنی یا ادارہ بھی نہیں تھا جو انہیں رہائش، کھانا یا ٹرانسپورٹ کی خدمات فراہم کرتا۔تیونس کی وزارت برائے خارجہ، ہجرت و بیرون ملک مقیم تیونسی نے تصدیق کی ہے کہ زیادہ تر فوت شدہ تیونسی حجاج سیاحتی، زیارتی یا عمرہ ویزوں پر سعودی عرب میں داخل ہوئے تھے۔اسی طرح اردنی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر آپریشنز اور قونصلر امور ڈاکٹر سفیان قضاہ نے بتایا کہ تمام اردنی حجاج جو فوت ہوئے یا لاپتہ ہوئے، وہ سرکاری اردنی حج وفد کا حصہ نہیں تھے۔انکا کہنا تھا کہ یہ افراد سیاحتی یا زیارتی ویزوں پر سعودی عرب میں داخل ہوئے تھے اور ان کے پاس حج پرمٹ نہیں تھا۔خیال رہے کہ اس سال حج کے موقع پر مکہ مکرمہ میں درجہ حرارت میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔رواں برس حج کرنے والوں میں بڑی تعداد مختلف ممالک سے سیاحتی یا زیارتی ویزوں پر سعودی مملکت آنے والوں کی تھی۔ یہ حجاج مکہ مکرمہ میں طویل فاصلہ طے کرتے رہے جبکہ کوئی کمپنی یا ادارہ ان کو رہائش، کھانا یا ٹرانسپورٹ خدمات فراہم نہیں کر رہا تھا۔نتیجتاً وہ گرمی کی وجہ سے تھکن، سورج کی تپش اور دشوار گزار، ناہموار راستوں پر چلنے کے خطرات سے دوچار ہوئے جو پیدل چلنے والوں کے لیے مخصوص نہیں تھے، اور یہی حالات کئی افراد کی موت کی وجہ بھی بنے۔