بھارت میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے ملزم کو پہلی مرتبہ سزائے موت سنادی گئی

Published: 27-09-2024

Cinque Terre

بھارتی ریاست اروناچل پردیش کی ایک خصوصی عدالت نے سرکاری رہائشی اسکول کے ہاسٹل وارڈن کو 21 طلباء پر جنسی زیادتی کے جرم میں سزائے موت سنا دی۔بھارتی میڈیا کے مطابق یہ کیس نومبر 2022 میں اس وقت سامنے آیا تھا جب ایک بچے کے والد نے شی یومی ضلع کے مونی گونگ پولیس اسٹیشن میں ہاسٹل وارڈن کے خلاف بچوں کے ساتھ زیادتی کے الزام میں شکایت درج کروائی تھی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ بھارت میں پہلا موقع ہے کہ بچوں کے تحفظ کے قانون کے تحت کسی مجرم کو سزائے موت دی گئی ہے، جبکہ واقعے میں  متاثرین کی موت بھی نہیں ہوئی تھی۔ارونا چل پردیش عدالت کی جج نے وارڈن یمکن باگرا کو سزائے موت سنانے کے ساتھ ساتھ اسکول کے سابق ہیڈ ماسٹر سنگٹونگ یورپن اور ہندی استاد کو بھی 20 سال قید کی سزا دی ہے، کیونکہ وہ جنسی زیادتی کے جرم میں معاون ثابت ہوئے اور بچوں کے تحفظ کے قانون کے تحت جرم رپورٹ کرنے میں ناکام رہے تھے۔کچھ طلباء نے ہیڈ ماسٹر سے شکایات بھی کی تھیں، لیکن انہوں نے ان سے کہا کہ اسکول کی ساکھ کو کہیں نقصان نہیں پہنچے اسی لیے آپ لوگ خاموش رہیں۔یاد رہے کہ یہ کیس اس وقت سامنے آیا تھا جب ایک شخص نے ہاسٹل وارڈن کے خلاف اپنی 12 سالہ جڑواں بیٹیوں پر جنسی تشدد کی شکایت درج کروائی تھی۔خصوصی تحقیقاتی ٹیم کی تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا کہ ہاسٹل وارڈن نے 2014 سے 2022 کے دوران کم از کم 21 نابالغ بچوں پر جنسی حملے کیے، جن میں 6 لڑکے بھی شامل ہیں جن کی عمریں 6 سے 14 سال تھیں۔چارج شیٹ کے مطابق، ہاسٹل وارڈن بچوں کو نشہ آور چیزیں دے کر ان پر حملہ کرتا اور انہیں دھمکی دیتا تھا تاکہ وہ یہ بات کسی کو نہ بتائیں۔ جس پر 6 متاثرین نے خودکشی کی بھی کوشش کی تھی۔ہاسٹل وارڈن یمکن باگرا کو  بچوں کیلئے بنائے گئے  قانون کےتحت مجرم قرار دیا گیا، جن میں زہریلی یا نقصان دہ اشیاء دینے، فحش مواد دکھانے اور مجرمانہ دھمکیوں کا ذکر ہے۔

اشتہارات