Published: 20-10-2024
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ پاکستان کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جیسے ججز کی ضرورت ہے۔سینیٹ اجلاس سے خطاب میں ایمل ولی خان نے کہا کہ ہمیں لاہوری گروپ کے ججوں کی ضرورت نہیں ہے، اس ترمیم سے جسٹس ثاقب نثار، جسٹس کھوسہ جیسے ججوں کا راستہ رک گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سینیٹر علی ظفر یہاں ڈرامہ کر رہے تھے، 10 میٹنگ ہوئیں ہیں، ہر میٹنگ میں علی ظفر نے تقریر جھاڑی ہے۔اے این پی سربراہ نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی ختم ہوچکا، وہ قید ہوچکا، آگے چلو بھائی کب تک عمران خان کا انتظار کروں گے؟ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 26 نکات پر اتفاق کیا تھا آج 22 نکات کا بل سامنے آیا ہے، جے یو آئی کی وجہ سے جو 4 نکات ہٹائے گئے انہیں واپس لایا جائے۔ایمل ولی خان نے یہ بھی کہا کہ فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا نکتہ واپس لائیں، حمایت کروں گا، ایک بانی پی ٹی آئی بند رہے گا، باقی سارا پاکستان چلتا رہے گا۔انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کی منظوری سے قوم ہمیشہ سیاستدانوں کو یاد رکھے گی، سرکاری اور ذاتی تنصیبات پر بھی کسی کو حملے کا حق نہیں ہے۔اے این پی سربراہ نے کہا کہ جیوری میں ساسو ماں کے فیصلے ہوتے تھے، لاہوری گروپ کے فیصلے ہوتے تھے، ترمیم کے بعد ساسو ماں یا ٹرکوں کے فیصلے نہیں آئیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والے کہتے ہیں کہ روز اول سے فیصلہ کرلیا تھا کہ ہم اس بل میں حصہ نہیں بنیں گے، یہ زوم پر بیٹھ کر اپنی تقاریر ہمیں سناتے تھے۔ایمل ولی خان نے کہا کہ پی ٹی آئی میں ایک ہی بہترین چیز ہے، وہ ان کا چیئرمین بیرسٹر گوہر ہے، جسے خود پارٹی نے بطور چیئرمین چنا ہے، یہ اُسی کو نہیں مانتے۔