Published: 12-11-2024
بھارتی سابق وزیر اور نیشنل کانگریس پارٹی کے مقتول رہنما بابا صدیق کے قتل کے مرکزی ملزم شیو کمار کے والد نے اپنے بیٹے کے جرائم سے متعلق پردہ فاش کردیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس نے گزشتہ روز بابا صدیق کے قتل کے مرکزی ملزم شیو کمار گوتم کو 4 ساتھیوں سمیت نیپال کی سرحد کے قریب سے گرفتار کیا تھا، ملزم شیو کمار نے دورانِ تفتیش لارنس بشنوئی گینگ سے وابستہ ہونے کا اعتراف کیا ہے۔ملزم شیو کمار گوتم کے والد نے اپنے بیٹے سے متعلق بات کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ ان کے بیٹے نے پرتعیش زندگی اور جلدی دولت حاصل کرنے کی خواہش میں جرائم کی راہ اختیار کی۔ انہوں نے کہا کہ “مجرم کے ساتھ مجرم جیسا ہی سلوک ہونا چاہیے۔” اتر پردیش اسپیشل ٹاسک فورس (ایس ٹی ایف) کے سربراہ اور ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (اے ڈی جی) برائے قانون و نظم و نسق، امیتابھ یاش نے بابا صدیق قتل کیس سے متعلق بتایا کہ اب تک 23 ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق دوران تفتیش شیو کمار گوتم نے بابا صدیق کے قتل میں اپنے ملوث ہونے کا اعتراف کیا اور لارنس بشنوئی گینگ سے تعلقات کی تفصیلات فراہم کیں۔ گوتم نے بتایا کہ وہ پونے میں کباڑ کا کاروبار کر رہا تھا، جہاں اس کی ملاقات شوبھم لونکر نامی شخص سے ہوئی، جس نے مبینہ طور پر اسے لارنس بشنوئی کے بھائی انمول بشنوئی سے ملوایا۔خیال رہے کہ بابا صدیق کو 12 اکتوبر کو ممبئی کے نیلم نگر علاقے میں ان کے بیٹے ذیشان صدیق کے دفتر کے باہر تین حملہ آوروں نے گولی مار کر قتل کر دیا تھا، جن میں سے دو کا تعلق بہرائچ سے تھا۔ اس قتل کی ذمہ داری لارنس بشنوئی گینگ نے قبول کی تھی۔