Published: 17-11-2022
تہران: ایران میں پولیس کی حراست میں ہلاک ہونے والی مھسا امینی کی ہلاکت پر ملک بھر میں احتجاج کرنے والے مزید 3 مظاہرین کو سزائے موت کی سزا سنادی گئی اس طرح ایک ہفتے میں 5 مظاہرین کو موت کی سنائی گئی ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران میں حکومت کے خلاف مظاہروں میں شریک سمن سیدی، محمد بورغانی اور محسن رضازادہ کو سزائے موت سنادی گئی۔ ان پر ’’محاربہ‘‘ یعنی ’’اللہ کے خلاف جنگ‘‘ کے الزام میں سزا سنائی گئی۔ایرانی عدلیہ کے ترجمان نے بتایا کہ ان میں سے پولیس افسران پر اپنی کار چڑھا دی تھی جس میں ایک افسر ہلاک ہوگئے تھے جب کہ دوسرے نے سکیورٹی افسر پر چاقو سے حملہ کیا اور تیسرے نے ٹریفک کو روکنے اور دہشت پھیلانے کی کوشش کی تھی۔تین روز قبل ہی دو مظاہرین کو سزائے موت سنائی جا چکی ہیں محمد غبادلو اور سعید شیرازی پر ’’فساد فی الارض‘‘ اور لوگوں کو ملک کی سلامتی کے منافی جرائم کے ارتکاب پراُکسانے کے الزامات تھے۔عدلیہ کے ترجمان کے مطابق سزائے موت کے مجرم اپنی سزاؤں کے خلاف عدالت میں اپیل کرسکتے ہیں۔خیال رہے کہ مظاہرین پر کریک ڈاؤن کے دوران معروف شیف مہر شاد شہیدی سمیت 5 سے زائد مظاہرین پولیس تشدد سے جاں بحق ہوگئے جب کہ 15 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار اور 2 ہزار پر فرد جرم بھی عائد کردی گئی ہے۔واضح رہے کہ ستمبر میں 22 سالہ مھسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد سے ملک بھر میں احتجاج جاری ہے، پر تشدد مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 250 سے زائد ہے۔