Published: 23-11-2022
دوحہ: روس اور یوکرین جنگ سے توانائی کے ممکنہ بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے چین نے بھی قطر کے ساتھ 4 ملین ٹن ایل این جی کی خریداری کے لیے 27 سالہ معاہدہ کرلیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق قطر کے دارالحکومت میں جہاں فٹبال ورلڈکپ کے سنسنی خیز مقابلے جاری ہیں وہیں عالمی معاہد بھی جاری ہیں۔ دوحہ میں ہی چین اور قطر کے درمیان گیس کی فراہمی کا معاہد طے پاگیا۔قطر انرجی کے سی ای او اور قطر کے وزیر توانائی سعد الکعبی نے چین کی پٹرولیم کمپنی سائنوپیک کے ایک اعلیٰ حکام کے ہمراہ 27 سالہ معاہدے پر دستخط کیے۔ یہ اب تک کا طویل تر مدت کا معاہدہ ہے۔فروری میں شروع ہونے والی روس یوکرین کے بعد سے ایل این جی کے بحران کے پیش نظر عالمی قوتوں کے درمیان اس اہم مائع گیس کے حصول کے لیے دوڑ شروع ہوگئی تھی۔ امریکا پہلے ہی قطر سے معاہدہ کرچکا ہے۔ایل این جی کے حصول کے لیے پورے یورپ کا دارومدار روس پر ہوتا ہے تاہم یوکرین سے جنگ کے باعث روس پر اقتصادی پابندیوں اور خود روس کی جانب سے ایل این جی کی فراہمی میں تعطل کا خدشہ ہے۔دوسری جانب گیس کی قیمتوں میں تیزی سے اتار چڑھاؤ نے عالمی قوتوں کو گیس کے پیداواری ممالک سے طویل مدتی معاہدے کرنے پر مجبور کردیا ہے تاکہ قیمتوں میں استحکام آسکے۔رائٹرز سے گفتگو میں قطر انرجی کے سربراہ سعد الکعبی نے کہا کہ ایل این جی خریدنے کے خواہش مند یورپی کمپنیوں کو یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ ایشیائی ممالک کس طرح خریداری کے طویل معاہدوں کے نزدیک پہنچ رہے ہیں۔خیال رہے کہ قطر پہلے ہی دنیا کا سب سے بڑا ایل این جی برآمد کنندہ ہے اور اس کا نارتھ فیلڈ توسیعی منصوبہ یورپ کو گیس کی طویل مدتی فراہمی کی ضمانت دے گا جو اب روس کے متبادل کی تلاش میں ہے۔