یوکرین جنگ میں روسی فوج کی سب سے زیادہ مدد ایران کر رہا ہے، امریکا

Published: 11-12-2022

Cinque Terre

 واشنگٹن: امریکا نے ایک بار پھر الزام عائد کیا ہے کہ ایران یوکرین جنگ میں روسی کی سب سے زیادہ مدد کر رہا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین جنگ میں روس اور ایران کے تعلقات ایک مکمل دفاعی شراکت دار کی طرح ہوگئے ہیں جو ایک دوسرے کی مدد سے میدان جنگ میں آگے بڑھ رہے ہیں۔امریکا کے قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے الزام عائد کیا کہ ایران گولہ بارود اور اسلحہ فراہم کرکے یوکرین جنگ میں روس کی فوجی مدد کر رہا ہے۔ ایران اور روس کے مشترکہ طور پر مہلک ڈرونز کی تیاری کی بھی اطلاعات ہیں۔جان کربی نے مزید کہا کہ روس ایران کے ساتھ ہتھیاروں کی تیاری اور تربیت جیسے شعبوں میں تعاون کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور یہ بھی خدشہ ہے کہ روس بشمول ہیلی کاپٹر اور فضائی دفاعی نظام کے ایران کو جدید فوجی پرزے فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔امریکی قومی سلامتی کے ترجمان نے مزید کہا کہ ایران روس کا سب سے بڑا فوجی حمایتی بن گیا ہے۔ آج یوکرین میں لوگ دراصل ایران کے اقدامات کے نتیجے میں مر رہے ہیں۔ادھر برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے بھی کہا کہ ایران روس کے اہم فوجی حامیوں میں سے ایک بن گیا ہے اور ان کے درمیان تعلقات عالمی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان سنگین معاہدوں کی بدولت ایران نے روس کو سیکڑوں ڈرونز دیئے۔خیال رہے کہ یوکرین نے بھی ایران پر الزام عائد کیا تھا کہ روس کو خودکش بمبار ڈرون ایران نے فراہم کیے تھے کیوں کہ ان ڈرونز کے ملبے پر ایرانی ساختہ لکھا تھا۔ایران نے پہلے تو اس الزام کو بے بنیاد قرار دیا لیکن بعد میں اعتراف کیا کہ یہ ڈرونز روس کو ایران نے ہی فراہم کیے تھے لیکن یہ یوکرین جنگ سے بہت پہلے کی بات ہے۔اس اعتراف کے بعد امریکا، آسٹریلیا اور چند یورپی ممالک نے ایران کی چند شخصیات اور کمپنیوں پر پابندی عائد کی تھی۔

اشتہارات