Published: 21-01-2023
کیلی فورنیا: انسٹاگرام اور فیس بک کی مالک کمپنی ’’میٹا‘‘ کے مانیٹرنگ بورڈ نےعریانیت سے متعلق اپنی پالیسی کا جائزہ لیتے ہوئے ٹرانسجینڈرز صارفین کی نازیبا تصاویر حذف کرنے کو کالعدم قرار دیدیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق میٹا کمپنی نے انسٹاگرام پر دو ٹرانس جینڈرز صارفین کے سینوں کی برہنہ تصاویر ہٹادی تھی جس پر ان صارفین نے مانیٹرنگ بورڈ سے رجوع کیا تھا جس کا فیصلہ سنا دیا گیا۔بورڈ نے جن ٹرانس جینڈر صارفین کی تصاویر ہٹائی گئی تھیں ان سے بھی بات کی اور ان تصاویر پر اُٹھنے والے اعتراضات کا بھی جائزہ لیا اور پالیسی بیان جاری کردیا جس پر کافی تنقید کی جا رہی ہے۔حیران کن طور پر جن انسٹاگرام پوسٹوں کو ہٹایا گیا تھا ان کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے بورڈ نے لکھا کہ ان تصاویر نے میٹا کی پالیسیوں کی خلاف ورزی نہیں کی تھی اس لیے بورڈ نے انہیں ہٹانے کے میٹا کمپنی کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتا ہے۔فیصلے میں لکھا کہ موجودہ پالیسی کے تحت مخصوص حالات کے علاوہ خواتین کے صرف مکمل برہنہ سینوں کی تصاویر کو ہٹایا جا سکتا ہے جس میں بچوں کو دودھ پلانے اور جنس کی تصدیق کی سرجری کی تصاویر اپ لوڈ کرنا بھی شامل ہیں۔میٹا کے ترجمان نے بورڈ کے اس اقدام کا خیرمقدم کیا اور حذف کی گئیں تصاویر کو بحال کر دیا لیکن ساتھ ہی میٹا کمپنی کے تناظر میں عریانیت پر اپنی وسیع تر پالیسیوں کو مزید جامع بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔میٹا کمپنی کے ترجمان نے مزید کہا کہ ہم اپنے پلیٹ فارمز (واٹس ایپ، انسٹاگرام اور فیس بک) کو سب کے لیے محفوظ بنانے کے لیے اپنی پالیسیوں کا مسلسل جائزہ لے رہے ہیں۔کمپنی ترجمان نے اس بات بھی عندیہ دیا کہ ہم اس بات کا بھی جائزہ لے رہے ہیں کہ ٹرانس جینڈرز اور ہم جنس پرست (LGBTQ) کمیونٹی کو سپورٹ کرنے کے لیے مزید کیا کچھ کیا جا سکتا ہے۔میٹا کمپنی کے اس بیان کو ہم جنس پرستوں کی تنظیموں نے سراہا ہے۔