Published: 23-01-2023
دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے انتہاپسندوں نے سویڈن کے نیٹو میں شمولیت کی مخالفت کرنے پر ترکیہ کے خلاف اسٹاک ہوم میں مظاہرے کے دوران قرآن کے اوراق جلائے جس پر مسلم دنیا نے شدید غم اور غصے کا اظہار کیا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سویڈن میں دائیں بازو کے کٹر رہنما راسموس پلودن نے ترکیہ کے سفارت خانے کے سامنے ایک مظاہرے میں قرآن پاک اور ترکیہ کے پرچم کو نذر آتش کیا۔یہ مظاہرہ سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کی درخواست پر ترکیہ کی مخالفت کے خلاف کیا جا رہا تھا۔ اس معاملے پر ترکیہ اور سویڈن کے درمیان پہلے ہی تعلقات کشیدہ ہیں۔ترک وزیر خارجہ نے اس ناپاک اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی کی آڑ میں ہم اپنی مقدس کتاب پر ہونے والے گھناؤنے حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ہماری مقدس اقدار کی توہین اور اسلام مخالف فعل کی اجازت دینا ناقابل قبول ہے۔ترکہ وزیر خارجہ نے اپنا دورۂ سویڈن بھی منسوخ کردیا۔ سعودی عرب نے بھی سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور ذمہ داروں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔اسی طرح ایران اور عراق نے اس معاملے پر سویڈن کے سفارت کاروں کو طلب کرکے شدید احتجاج ریکارڈ کروایا۔ اردن اور کویت سمیت دیگر عرب ممالک نے بھی قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کی مذمت کی۔پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ آزادیٔ اظہار رائے نہیں۔ اسلاموفوبیا پر مبنی اس عمل سے دنیا بھر میں 1.5 ارب مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔مسلم دنیا کے غم و غصے پر سویڈن کے وزیر خارجہ ٹوبیاس بلسٹروم نے بیان جاری کیا کہ اسلامو فوبک اشتعال خوفناک ہے۔ ملک میں اظہار رائے کی آزادی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ سویڈن کی حکومت، یا میں اس طرح کے اقدام کی حمایت کرتے ہیں۔خیال رہے کہ ڈنمارک کی انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت کے متنازع رہنما ریسمس پلودن اس سے قبل بھی قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کی ناپاک حرکتیں کر چکا ہے۔