Published: 06-02-2023
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے معاشی چیلنجز کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) ہر ایک ادارے اور شعبے کی کتاب کا جائزہ اور ایک ایک دھلے کی سبسڈی کا جائزہ لے رہا ہے۔ آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی سے خطاب کے دوران وزیراعظم نے کشمیر کی آزادی کو ملک کی معیشت سے مشروط کرتے ہوئے کہا کہ مصمم ارادہ اور عملی اقدامات کی صورت میں بہت جلد بھارتی تسلط سے آزادی حاصل ہوسکے گی، بڑی طاقتوں نے جمہوریت کے لبادے اوڑھے ہیں مگر وہ جس کی لاٹھی اس کی بھینس کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ایوان میں تمام جماعتوں کے نمائندے موجود ہیں اور یہ ہی اتحاد بھارت کو پریشان کرتا ہے، پاکستانیوں نے ہمیشہ اپنے کشمیری بھائیوں کی اخلاقی امداد و حمایت جاری رکھی ہے۔شہباز شریف نے باور کرایا کہ کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد ضرور رنگ لائی گی لیکن ضروری ہے کہ ساتھ ہی عملی اقدامات بھی کیے جائیں، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے پورے خطے کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں بدل دیا ہے۔وزیر اعظم نے اس امر کا اظہار کیا کہ کشمیریوں کا گلہ جائز ہے، مظفر آباد سے لے کر افریقہ کے آخری کنارے رہنے والے مسلمان اگر یہ مصمم ارادہ کرلیں کہ ہم نے کشمیری اور فلسسطینی بھائیوں کو آزادی دلانی ہے تو میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اللہ کی مدد سے یہ آزاد ہوں گے، مگر اس کیلئے عملی کام کرنا ہو گا، نعروں ، تقاریر اور مرثیوں سے نہیں بلکہ عمل سے کام کرنا ہوگا۔ملکی خبررساں ادارے ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ آج معاشرے میں تقسیم در تقسیم پیدا ہوچکی ہے جوافسوس ناک ہے مگر آج مظفر آباد میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کے اکابرین اور ممبران نے جس اتفاق و اتحاد، یکجہتی اور یگانگت کا مظاہرہ کیا ہے اس سے بھارت کے در و دیوار، بھارت کی حکومت اور اغیار ضرور پریشان ہوں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ دوسری جنگ عظیم میں جاپان اور جرمنی تباہ و برباد ہو گئے اور کروڑوں لوگ لقمہ اجل بنے مگر 60 سال میں انہوں نے محنت سے کام لیا اور آج پوری دنیا میں ان کا طوطی بول رہا ہے، دونوں اقوام نے اپنی شکست کو محنت سے بدل دیا اور آج دنیا ان کے بغیر نہیں چل سکتی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان جوہری طاقت ہے اور بھارت پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا لیکن اگر ہم نے کشمیریوں کو آزادی دلانا ہے تو پاکستان کو معاشی طاقت بننا ہو گا۔وزیراعظم نے کہا کہ وہ آج پاکستان کے وزیراعظم نہیں بلکہ پاکستانی کے طور پر کھڑے ہیں، اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اگر ہم یہ فیصلہ کر لیں کہ ہم نے کشمیریوں اور فلسطینیوں کو ان کا حق دلانا ہے تو اس ہمیں سفارتی کوششیں بروئے کار لانا ہوں گی، اسی سے کشمیر آزاد ہو گا۔