پنجاب انتخابات کی تاریخ فوری نہ دی گئی تو جیل بھرو تحریک شروع کریں گے، پی ٹی آئی

Published: 15-02-2023

Cinque Terre

 لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے خبردار کیا ہے کہ اگر پنجاب انتخابات کا شیڈول فوری طور پر جاری نہ کیا گیا تو جیل بھرو تحریک کا آغاز ہوجائے گا، پی ٹی آئی کے تمام بڑے رہنما گرفتار دینے کے لیے تیار ہیں۔پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے منگل کو لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے الیکشن کی تاریخ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بصورت دیگر آئین کے دفاع کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔ اسد عمر کے ساتھ پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر فواد چوہدری اور پی ٹی آئی سنٹرل پنجاب کے جنرل سیکرٹری حماد اظہر بھی موجود تھے۔اسد عمر نے دعویٰ کیا کہ مخلوط حکومت انتخابات سے بھاگ رہی ہے اور انتخابات میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کا سامنا کرنے سے بچنے کے لیے آئین کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قانونی ماہرین نے بتایا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) کو اپنی آئینی ذمہ داری پوری نہ کرنے پر گرفتار کر کے سخت سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔انہوں نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے الیکشن کمیشن کو 90 دنوں میں پنجاب اسمبلی کے انتخابات کا حکم دینے کے بعد الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہ کرنے پر تنقید کی۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے عمران خان کو اقتدار میں واپس آنے سے روکنے کے لیے مخلوط حکومت پر انتخابات سے گریز کا الزام لگایا۔سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے انتخابات کا فیصلہ جاری ہوئے چار دن گزر چکے ہیں مگر اب تک کوئی پیشرفت ہوئی اور نہ ہی عملدرآمد ہوا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ای سی پی نے چار دن کے بعد گورنر پنجاب کے ساتھ میٹنگ کی لیکن تاریخ بتائے بغیر ختم ہو گئی۔ پوری قوم دیکھ رہی تھی کہ مخلوط حکومت انتخابات سے بھاگ رہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ امپورٹڈ حکمران اور اتحادی آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنانے کی تمام کوششیں کر رہے ہیں کہ وہ انتخابات میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کا سامنا نہ کریں۔انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت اتحادی حکومت کی جانب سے انتخابات کے انعقاد میں ہچکچاہٹ کی وجہ سے پاکستان کو آئینی بحران کا سامنا ہے، کیونکہ امپوٹڈ حکمرانوں کو خدشہ ہے کہ عمران خان دوبارہ اقتدار میں آئیں گے اور حکومت کے لوگ یہ بھی جانتے ہیں کہ وہ سب سے زیادہ مقبول رہنما ہیں۔اسد عمر نے کہا کہ قانونی ماہرین کا بھی یہی خیال ہے کہ ای سی پی اپنا آئینی کردار ادا نہ کر کے آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے۔ “ایک قانونی ماہر کے مطابق، چیف الیکشن کمشنر کو اپنی آئینی ذمہ داری پوری نہ کرنے پر گرفتار اور سخت سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔” انہوں نے کہا کہ آئین کی خلاف ورزی غداری کے مترادف ہے۔ “لہذا، یہ ضروری تھا کہ الیکشن کمیشن لاہور ہائی کورٹ کے احکامات پر عمل کرے اور فوری طور پر انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے۔”انہوں نے امید ظاہر کی کہ جمعرات کو پشاور ہائی کورٹ بھی گورنر کو صوبے میں فوری انتخابات کرانے کے احکامات جاری کرے گی۔ ہم حکومت کو یہ اجازت نہیں دیں گے کہ وہ عوام کو ان کے نمائندے منتخب کرنے کے جمہوری حق سے محروم کرے۔ اگر کوشش کی گئی تو تحریک انصاف ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کرے گی۔اس موقع پر فواد چوہدری نے مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر مریم نواز پر الزام لگایا کہ وہ سوشل میڈیا پر عدلیہ کے مخالف مہم چلا رہی ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ مریم نواز اس مہم کی قیادت کر رہی تھیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ ’اعلیٰ عدالتوں سے ان کے این آر اوز (عام معافی) کو خطرہ دیکھ کر (حکمرانوں کی طرف سے) عدلیہ کو نشانہ بنانے کی دانستہ کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدلیہ پر اپنا موقف تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے مقررہ وقت پر انتخابات کرانے میں ہچکچاہٹ اور حکومت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنے کے بعد ملک کو اس وقت آئینی بحران کا سامنا ہے۔انہوں نے عدلیہ کو یاد دلایا کہ اس کا کام صرف لوگوں کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے اور اسے ان معاملات پر خاموش نہیں رہنا چاہیے۔ فواد چوہدری نے الیکشن نہ کرانے پر چیف الیکشن کمشنر اور پنجاب اور خیبرپختونخوا کے گورنرز کے خلاف قانونی کارروائی کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے صدر عارف علوی سے آئین کی صریح خلاف ورزی پر گورنرز کے خلاف آئینی کارروائی شروع کرنے کی بھی درخواست کی۔’’جیل بھرو‘‘ تحریک پر انہوں نے انکشاف کیا کہ رجسٹریشن کا عمل مکمل ہوچکا ہے اور تحریک 24 گھنٹے کے نوٹس پر شروع کی جاسکتی ہے جبکہ تمام بڑے رہنما جیل جانے کیلیے تیار ہیں۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حماد اظہر نے سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کے خلاف کارروائی پر حکومت اقدامات کی مذمت کی اور کہا کہ “ترین کا جرم کیا تھا جو اُن کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا گیا‘۔۔

اشتہارات