Published: 16-02-2023
بیجنگ: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی مالیاتی وفد کے ہمراہ 3 روزہ دورے پر چین پہنچے جہاں انھوں نے صدر شی جنپنگ سے ملاقات کی جس میں جوہری توانائی اور یوکرین جنگ سمیت اہم عالمی ایشوز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔چین کے سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق یہ ملک میں 20 سال بعد پہلے ایرانی صدر کا دورہ ہے۔ صدر شی جنپنگ نے ایران کی چین کے ساتھ یکجہتی کو سراہتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں موجودہ پیچیدہ تبدیلیوں کے تناظر میں چین اور ایران نے ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے بھی چین کے ساتھ تعلقات کو خوشگوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ خطے میں امن اور استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور تعلق مزید مستحکم و مضبوط ہوگا۔تین روزہ کے دوران ایران کے وزیراعظم ابراہیم رئیسی چین کے وزیراعظم، وزیر توانائی اور وزیر تجارت سے بھی ملاقات کریں گے اور ان شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان کئی معاہدے طے پانے کا امکان بھی ہے۔ایران کے صدر کا یہ دورہ اُس وقت سامنے آیا ہے جب یوکرین پر روس کے حملے پر مغربی ممالک نے ایران پر روسی فوج کو معاونت فراہم کرنے کا الزام عائد کیا ہے اور کم و بیش یہی الزام چین پر عائد کیا گیا تھا۔روس یوکرین جنگ کے علاوہ بھی دونوں ممالک کو اپنی پالیسیوں کی وجہ سے امریکا اور دیگر عالمی قوتوں کی جانب سے معاشی پابندیوں کا بھی سامنا ہے۔ اس وجہ سے دنیا میں چین، روس اور ایران کا ایک نیا بلاک بنتا نظر آرہا ہے۔