Published: 24-02-2023
لاہور: بھارتی پنجاب میں ایک بار سکھوں کی طرف سے خالصتان کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے۔ گزشتہ روز خالصتان کے حامی سکھ رہنما امرت پال سنگھ کے حمائتیوں نے امرتسرمیں ایک بڑا احتجاج کرتے ہوئے بھارتی پنجاب کی پولیس کو بیک فٹ پر کردیا۔جمعرات کے ہزاروں سکھوں نے سکھ رہنما امرت پال سنگھ کے قریبی ساتھی لوپریت طوفان سنگھ کی رہائی کے لیے مظاہرہ کیا اور پرامن احتجاج اس وقت پرتشدد شکل اختیار کر گیا جب پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا۔امرتسرمیں خالصتان کے حامی سکھوں کے اس احتجاج کی رپورٹنگ کرنے والے ایک بھارتی صحافی نے ایکسپریس کوبتایا سکھ مظاہرین کے پاس ڈنڈے، تلواریں، کرپان اوراسلحہ تھا اور انہوں نے تھانے کے احاطے پر قبضہ کر لیا تھا۔خالصتان کے حامی امرت پال سنگھ گزشتہ چند ماہ میں ہی علیحدگی پسند سکھوں کے مقبول لیڈرکے طورپر سامنے آئے ہیں اور دن بدن ان کے حامیوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔بھارتی سکھ رہنما مجیندرسنگھ سرسہ نے کہا ہے عام آدمی پارٹی پنجاب میں ایک بار پھر کانگریس کی طرح 1980 جیسے حالات پیدا کررہی ہے، مذہبی تشدد کو ہوا دے کر سکھوں کی علیحدگی پسندی کا ماحول بنایا جارہا ہے۔اطلاعات کے مطابق سکھ مظاہرین اورپولیس کے مابین تصادم میں دونوں طرف متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔سکھوں کے بڑھتے ہوئے احتجاج کے سامنے پولیس نے ہتھیار ڈالتے ہوئے گرفتار سکھ رہنما لوپریت طوفان سنگھ کو آج (جمعہ) کے دن رہا کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے جس کے بعد سکھوں نے احتجاج عارضی طورپر ختم کرکے مقامی گوردوارہ صاحب میں ڈیرہ ڈالیا ہے۔مظاہرین کے مطابق جب تک پولیس لوپریت طوفان سنگھ کو رہا نہیں کرتی اس وقت تک وہ لوگ واپس نہیں جائیں گےاور مظاہرین نے امرت پال سنگھ اوران کے ساتھیوں کیخلاف درج مقدمات ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔سکھوں کی اس احتجاج کے دوران امرتسر کی فضائیں خالصتان کے نعروں سے گونجتی رہی۔