Published: 26-02-2023
کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم اعتراف کرچکے ہیں کہ وہ سیاست میں مہنگائی ختم کرنے نہیں آئے تھے، ہم تو ایسی سیاست کا سوچ بھی نہیں سکتے۔کراچی میں سندھ اسمبلی آڈیٹویم میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے عمران خان کا نام لیے بغیر اُن پر تنقید کی اور کہا ہک عمران ڈاکٹرائن کا ایک حصہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی کٹوتی بھی تھا جس کی اُس نے کوشش بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ زرداری نے سارے نظام سے لڑ کر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام بنایا اور غریبوں کیلیے ایک امید پیدا کی۔بلاول کا کہنا تھا کہ ملک آئینی، سیاسی اور معاشی بحران کا شکار ہے، پیپلزپارٹی کا مقابلہ ان بحرانوں سے ہے۔ وزیرخارجہ اور پی پی چیئرمین نے بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کی رقم میں پچیس فیصد اضافے کا اعلان بھی کیا۔پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین اور وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی نے سیاست شروع کی تو روٹی، کپڑا اور مکان ہمارا نعرہ تھا، غریب عوام کو معاشی فائدہ اور انصاف پہنچانا ہی ہمارا مقصد ہے اسی وجہ سے پیپلزپارٹی کی بنیاد رکھی گئی تھی۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ملک آئینی بحران کا شکار ہے، ہم معاشی، سیاسی ، جمہوری بحران کی طرف بڑھ رہے ہیں ہمارا مقابلہ غربت، بیروزگاری اور مہنگائی سے ہے، معاشی بحران میں فیصلہ کیا ہے کہ پروگرام کی رقم میں 25 فیصد اضافہ ہوگا حکومتی ذمہ داران بھی مشکل وقت میں عوام کی مزید مدد کریں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک بھر میں اس طرح کی مہم چلانی چاہیے، سیلاب سے بھی بہت سے لوگ متاثر ہوئے ہیں، چھوٹے کسانوں کی مدد کے لیے بھی پروگرام لارہے ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو شفاف ترین پروگرام بنایا جبکہ بہت سے لوگ اس پروگرام کے خلاف تھے لیکن عالمی ادارے بھی مانتے ہیں یہ شفاف ترین پروگرام ہے وہ بھی بی آئی ایس پی پروگرام کے تحت مدد کرنے کے لیے تیار تھے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں جمہوریت پسند یا اسٹیبلشمنٹ مخالف سمجھا جاتا ہے لیکن ایک کام جو ہماری تین نسلوں کی جدوجہد میں سب سے زیادہ قابل فخرسمجھا جاتا ہے وہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ انقلابی پروگرام شہید بینظیر بھٹو کے وژن، نظریہ اور منشور کا حصہ تھا، اپنے آخری دنوں میں جب وہ پاکستان واپسی کی تیاری کر رہی تھی تو ساتھ ساتھ پیپلزپارٹی کے 2007 کے منشور پر کام کر رہی تھی۔بلاول بھٹو نے کہا کہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پیپلزپارٹی نے حکومت سنبھالی تو صدر آصف زرداری نے ایوان صدر میں بیٹھ کر پورے نظام سے لڑ کر بینظیرانکم سپورٹ پروگرام شروع کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی حکومت سے عوام کے مفاد کے لیے پیسا نکالنا بڑی بات اور بڑا مشکل کام ہے مگر خاص طور پر غریب عوام اور غریب ترین عورتوں کو دلوانا بہت ہی مشکل کام تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کا ہر بابو اور بیوروکریٹس پروگرام کے خلاف تھے اور دعویٰ کرتے تھے کہ منصوبہ شروع ہونے کے بعد عوام بھکاری بن جائیں گے۔چیئرمین پی پی نے کہا کہ اس ملک میں خود کو دانش ور کہلاوانے والے جو ٹی وی پر باتیں کرتے ہیں وہ آج بینظیر انکم سپورٹ کی بڑی تعریف کرتے ہیں لیکن اس وقت اس کے خلاف تھے اور اس کی مخالفت کرتے تھے، پاکستان کی ساری سیاسی جماعتیں اور خاص طور پر جو ہمارے مخالفین ہیں، انہوں نے تو ڈٹ کر اس پروگرام کی مخالفت کی مگر آج وہ تعریف کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے اوپر تنقید ہوئی کہ اس سے کرپشن ہوگی لیکن بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مل کر انفارمیشن ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہم نے بینظیر انکم سپورٹ کو نہ صرف پاکستان کا شفاف ترین پروگرام بنایا بلکہ پوری اقوام متحدہ سے لے کر عالمی بینک مانتے ہیں کہ یہ شفاف ترین ادارہ ہے۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ امیر آدمی کنجوس ہوتا ہے اور وہ بینکوں میں اپنے پیسے رکھتے ہیں اور بینک میں رکھا ہوا پیسا انہیں مزید پیسا کما کر دیتا ہے اور یہ غلط سوچ ہے۔بلاول کا کہنا تھا کہ میں وزیراعظم سمیت دیگر اداروں کا مشکور ہوں کہ اس معاشی بحران کے دوران بھی فیصلہ کیا گیا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقم میں 25 فیصد اضافہ ہوگا اور اس سے مستفید ہونے والے پر شہری کو 25 فیصد اضافی رقم ملے گی تاکہ وہ ان حالات کا مقابلہ کرسکیں۔ چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ جب ہمارا یہ سیاسی انقلاب شروع ہوا تھا تو وہ سارے طاقت ور طبقے جو پاکستان کے عوام کو اپنے حقوق سے محروم رکھنا چاہتے ہیں وہ لڑ پڑے اور ان کی وجہ اور ہماری تاریخ کی وجہ سے یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی ان چیزوں کے لیے سیاست میں ہے لیکن نہیں ہم یہ چیزیں کرتے ہیں اور یہ ہمارے اصول ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا تو کوئی سیاسی مخالف نہیں ہے، ہمارا مخالف کوئی کٹھ پتلی جماعت نہیں ہے اور ہمارا مقابلہ کسی سیاسی جماعت سے الیکشن کے میدان میں نہیں ہے بلکہ ہمارا مقابلہ غربت، بے روزگاری سے ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان کے پیچھے ایک ڈاکٹرائن تھا اور اس کا ایک حصہ یہ تھا کہ اگر ہم نے کٹوتی کرنا ہے تو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے شروع کرنا ہے، جس نے بینظیر انکم سپورٹ کی مخالفت کی، اس کا نام تبدیل کرنے اور غریبوں کو نکالنے اور اس کا نام ختم کرنے کی کوشش کی ہے وہ ناکام رہا۔