Published: 17-05-2023
اسلام آباد: قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں نو مئی کو عسکری تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کے خلاف آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت کارروائی فیصلہ کیا گیا ہے جس کی شرکا نے بھی تائید کردی۔وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منگل کو وزیراعظم ہاﺅس میں منعقد ہوا جس میں وفاقی وزراء، چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، تینو سروسز چیفس ، سلامتی سے متعلق اداروں کے سربراہان اور دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔اجلاس نے اعادہ کیا کہ ملک میں تشدد اور شرپسندی کسی صورت برداشت نہ کرتے ہوئے ’زیروٹالرنس‘ کی پالیسی اپنائی جائے گی۔ شرکا نے 9 مئی کو قو می سطح پر یوم سیاہ کے طورپر منانے کا اعلان کیا۔قومی سلامتی کمیٹی کے شرکا نے پاکستان کی مسلح افواج کے ساتھ مکمل یکجہتی اور حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ذاتی مفادات اور سیاسی فائدے کے حصول کے لئے جلاﺅ، گھیراﺅ اور فوجی تنصیبات پر حملوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔شرکا نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ کہ فوجی تنصیبات اور عوامی املاک کی حرمت ووقار کی کوئی خلاف ورزی بالکل برداشت نہیں کی جائے گی اور 9 مئی کے یوم سیاہ میں ملوث تمام عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔اجلاس نے آئین کے مطابق متعلقہ قوانین بشمول پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کے ذریعے شرپسندوں، منصوبہ سازوں، اشتعال پر اکسانے والوں اور اُن کے سہولت کاروں کے خلا مقدمات درج کرکے انصاف کے کٹہرے میں لانے کے فیصلے کی بھی تائید کی۔شرکا نے واضح کیا کہ کسی بھی ایجنڈے کے تحت فوجی تنصیبات اور مقامات پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کوئی رعایت نہیں برتیں گے۔ اجلاس کے شرکا نے شہدا اور اُن کے اہل خانہ کو بھی زبردست خراج تحسین پیش کیا جبکہ سوشل میڈیا کے قواعد وضوابط کے سختی سے نفاذ وقاعدوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ہدایت کی تاکہ بیرونی سرپرستی اور داخلی سہولت کاری سے کئے جانے والے پروپیگنڈے کا تدارک اور اس کا ارتکاب کرنے والے عناصر کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔اجلاس نے عالمی سیاسی کشمکش اور دشمن قوتوں کی عدم استحکام کی پالیسیوں کی وجہ سے بڑھتے ہوئے پیچیدہ جیو اسٹریٹجک ماحول میں قومی اتحاد اور یگانگت پر زور دیافورم نے سیاسی اختلافات کو محاذ آرائی کے بجائے جمہوری اقدار کے مطابق مذاکرات کے ذریعہ حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔