Published: 25-05-2023
لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ بااختیار لوگوں سے بات چیت کے لیے کمیٹی بنا رہا ہوں، جو دو نکات پر بات چیت کرے گی اور اگر میری ٹیم کو قائل کردیا گیا تو پیچھے ہٹ جاؤں گا۔قوم سے خطاب میں عمران خان نے دعویٰ کیا کہ میرے گھر کے ارد گرد انٹرنیٹ سروس منقطع کردی گئی ہے، آجکل جو یزیدیت اور ظلم ہورہے ہیں اُن کی تاریخ نہیں ملتی، ہمارے دس ہزار سے زائد گرفتار کارکنوں کو چھوٹے پنجروں میں بھوکا پیاسا رکھا ہوا ہے جبکہ انہیں وکیلوں سے ملنے نہیں دیا جارہا۔عمران خان نے کہا کہ ہمارے کارکنوں کو ایسے رکھا ہوا ہے جیسے ملک دشمن ہیں جبکہ قانون میں تو جنگی مجرم کے بھی کچھ حقوق ہوتے ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ کورکمانڈر کے گھر کا منصوبہ پہلے سے بنا ہوا تھا، جس کی تفتیش ہوگی تو سب ثابت ہوجائے گا اور اسی منصوبے کے تحت پی ٹی آئی کیخلاف کریک ڈاؤن کیا جارہا ہے، کارکنان کے علاوہ ہمدردوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت مظالم سے بچنے کے لیے جادو کا ایک واحد راستہ پی ٹی آئی سے علیحدگی اختیار کرنا ہے اور پیش کش کی جارہی ہے کہ پارٹی چھوڑنے والے کے سارے گناہ معاف کردیے جائیں گے اگر پی ٹی آئی کا ساتھ نہ چھوڑا تو بدترین ظلم اور تشدد ہوگا۔عمران خان نے کہا کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور آزادی اظہار رائے کیلیے آواز اٹھانے والی صحافتی تنظیمیں بھی موجودہ صورت حال پر خاموش ہیں مگر وہ یاد رکھیں کہ کل ان مظالم کا سامنا انہیں بھی کرنا پڑے گا۔’کارکنوں اور رہنماؤں کو روپوش رہنے کی ہدایت کردی‘چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں نے اپنے رہنماؤں اور کارکنوں کو ہدایت کی ہے کہ روپوش ہوجاؤ اور اپنے گھروں میں نہ رہو۔ اُن کا کہنا تھا کہ کارکن کٹھن وقت میں تھوڑا صبر کریں انشاء اللہ یہ سب جلد ختم ہوجائے گا۔’شریں مزاری کبھی ملک کے مخالف نہیں جاسکتیں‘شیریں مزاری کے پارٹی چھوڑنے کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ ’میں نے شکر کیا کہ اُس نے ظلم سے چھٹکارے کے لیے سیاست چھوڑنے کا اعلان کیا، وہ بوڑھی ، بیوہ اور مریضہ ہیں مگر اُن کے ساتھ جو ہوا قابل افسوس ہے، شیریں مزاری محب وطن پاکستانی ہے اور وہ کبھی ملک کے مخالف نہیں جاسکتی تھی، اُن کے جانے سے پی ٹی آئی کو تو نقصان ہوا ہی مگر ملکی سیاست پر اس کا گہرا اثر ہوا ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے آج پیغام آیا ہے کہ اب جو ہوگا میں اور برداشت نہیں کرسکوں گا، پی ٹی آئی کا ساتھ نہ چھوڑنے والوں کے اہل خانہ کو گرفتار اور اُن کی اراضی، کاروبار کو نقصان پہنچایا جارہا ہے جبکہ طاقتور کے ساتھ کھڑے ہونے والے کے سارے غلط کام معاف کیے جارہے ہیں۔’ہمارے ساتھ وہ ہورہا ہے جو کشمیریوں کے ساتھ ہوتا ہے‘چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ رہنماؤں کی وفاداریاں تبدیل کروانے والے سوچ لیں کیونکہ پی ٹی آئی نظریہ ہے اور وہ کسی کے جانے سے ختم نہیں ہوگی۔ جتنا مرضی ظلم و تشدد کریں نظریہ ختم نہیں ہوگا۔ اگر ایسا ہوتا تو مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی جدوجہد نہیں چل رہی ہوتی۔ اُن کے ساتھ بھی وہی ہورہا ہے جو یہاں کیا جارہا ہے، کشمیریوں کو جس وقت موقع ملے گا وہ آزادی کا نعرہ ہی لگائے گا۔’جسے ٹکٹ دوں گا الیکشن وہی جیتے گا‘اُن کا کہنا تھا کہ اتنے دباؤ کے باوجود جو لوگ کھڑے ہیں اُن کو سلام کرتا ہوں، اگر سب چھوڑ دیں تب بھی میں کھڑا رہوں گا اور یاد رکھیں کہ میں جس کو بھی ٹکٹ دوں گا وہ جیتے گا کیونکہ عوام فیصلہ کرچکے ہیں۔ آپ کسی صورت تحریک انصاف کو ختم نہیں کرسکتے۔مذاکراتی کمیٹی بنانے کا اعلان عمران خان نے کہا کہ مذاکراتی کمیٹی بنانے کیلیے تیار ہوں، جو کسی بھی طاقتور سے جاکر بات کرے گی اور انہوں نے میری کمیٹی کو یہ سمجھا دیا کہ کہ عمران خان کے بغیر پاکستان بہتر ہوجائے گا تو میں پیچھے ہٹ جاؤں گا اور دوسرا اگر انہوں نے یہ بتا دیا کہ اکتوبر میں الیکشن کروانے کا ملک کو کیا فائدہ ہوگا تب بھی جدوجہد ختم کردوں گا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ کمیٹی کے اراکین کے ناموں کا اعلان کل کروں گا۔’سپریم کورٹ کے ججز نے کردار ادا نہ کیا تو قوم معاف نہیں کرے گی‘اپنے خطاب میں عمران خان نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز آخری امید ہیں، اگر آپ نے کردار ادا نہ کیا تو قوم معاف نہیں کرے گی ، آپ کا اتحاد قوم کیلیے بہت ضروری ہے، آپ ملک کی جمہوریت کے لیے قدم اٹھائیں اور ملک میں آئین و قانون کی بالادستی قائم کریں، باقی ماندہ جمہوریت کو صرف سپریم کورٹ کے ججز بچا سکتے ہیں۔