Published: 06-08-2023
اسلام آباد: انٹیلی جنس ایجنسیوں کی وارنٹ کے بغیر گرفتاری کی شق واپس لینے کے بعد حکومت نے ایک مرتبہ پھر آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023 سینیٹ میں پیش کردیا۔ سینیٹ اجلاس کے دوران وزیر قانون اعظم نذیر تارڈ نے بل ایوان میں پیش کیا، انہوں نے کہا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کا کمیٹی نے جائزہ لیا ہے، اس میں بعض شقوں میں ترامیم کی گئی ہیں۔اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ بغیر وارنٹ گھروں میں داخل ہونے والی شق حذف کردی گئی ہے، غیرملکی ایجنٹ سے جان بوجھ کر ملنے والے کے لئے تعزیرات شامل کیے ہیں۔قابل اعتراض شقیں نکال دی ہیں اس لیے اب ہمیں اعتراض نہیں، طاہر بزنجو اس پر سینیٹ طاہر بزنجو نے کہا کہ ہمارا اعتراض آئین کی خلاف ورزی پر تھا، حکومت نے قابل اعتراض شقیں نکال دی ہیں اس لیے اب ہمیں اعتراض نہیں۔ اس بل سے ہر قسم کی انسانی آزادیاں متاثر ہونگی، سینیٹر مشتاق علاوہ ازیں سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ آفیشل سیکرٹ میں معمولی تبدیلیاں ہوئیں، جو اس بل کا سپرٹ اسی طرح برقرار ہے، اگر ہم نے اسی انداز سے پاس کیا تو پورا ملک چھاؤنی بن جائے گا، اس سے اختیارات خفیہ اداروں کے پاس آجائیں گے۔سینیٹر مشتاق نے کہا کہ اس بل سے ہر قسم کی انسانی آزادیاں متاثر ہونگی، اسکے نتیجے میں قانونی مارشل کی اصطلاح آئے گی۔سینیٹر رضا ربانی نے کا کہ آفشیل سیکرٹ ایکٹ سے شق 12 اور 16 کو نکالا جائے، حکومت کو لامحدود اختیارات نہیں دیے جاسکتے، اس ایکٹ کو آرمی ایکٹ سے ملا کر پڑھا جائے تو آرمڈ فورسز کے ادارے بھی فنانشل معاملات سے مستثنی ہونگے، ان کیمرا بریفنگز کو بھی ممنوعہ علاقہ قرار دیا گیا ہے۔بعدازاں سینیٹ نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023، ہائیرایجوکیشن کمیشن ترمیمی بل، پی آئی اے کارپوریشن کنورژن ترمیمی بل، زکٰوۃ اینڈ عشر ترمیمی بل ، سینیٹ سے منظور کرلیا۔