مقدس قیوم اوکاڑہ

Published: 02-05-2024

Cinque Terre

اس ہنگامی اور تیز رفت دنیا کی رفتار کے مد مقابل رہنے کے لیے انسان انتھک محنت اور کوشش میں مصروف رہتا ہے اس تگ ودوں میں ہم سادگی، خوشی اور اطمینان بخش زندگی سے دور ہوتے جا رہے ہیں سب سے اہم چیز صرف سکون ہے اگر یہ میسر ہے تو چاہے ہم سادگی اختیار کر یں یا پھر شاہانہ اطوار اپنائیں، ذہنی اور جسمانی طور پر ہم صحت مندانہ زندگی بسر کریں گے اس کے حصول کے لیے ہمیں اپنے اندر خود اعتمادی اور ہر وہ کوشش کرنی چاہیے جس سے ہم خود کو سکون بخش زندگی سے متعارف کرواسکیں۔ مثال کے طور پر ہم ایک شادی کی تقریب میں بیٹھے ہیں لیکن ہم اگر اندر سے ہی خوشی محسوس نہیں کر رہے تو ارد گرد کا خوشحال ماحول بھی ہمیں وہ خوشی اور سکون مہیا نہیں کر سکتا  جیسے کہ کچھ لوگ اپنی غریبی میں بھی خوشحال اور پرسکون زندگی گزارتے ہیں اور امیر لوگ بے شمار دولت کے باوجود بھی بے سکون ہوتے ہیں
اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ ارد گرد کا خوشحال ماحول اور دولت کی فراوانی بھی اس کے حصول کا ذریعہ نہیں اگر ایسا ہوتا تو کم حیثیت لوگ بھی سکون جیسی نعمت سے نا آشنا ہوتے سکون اور مطمئن زندگی کا حصول صرف اللہ کی ذات سے ہی وابستہ ہے ہم اگر کتنا ہی اداس اور مایوس کیوں نہ ہوں جب ہم اللہ کو پکارتے ہیں تو ایک امید بھری لہر ہمارے دل کو سکون پہنچاتی ہے جہاں سب دروازے بند ہو جائیں وہاں ہر وقت ہمیں ایک واحد لا شریک اللہ تعالی کا دروازہ ہمیشہ کھلا ملتا ہے جو شروع سے آخر تک ہمارے لیے کھلا ہوتا ہے ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہم یہ بخوبی جانتے ہیں ایک تحقیق کے مطابق غیر مسلم ممالک کے لوگ زیادہ بے سکونی، بے چینی اور تناؤ کا شکار ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہاں پاگل خانوں کی تعداد بھی زیادہ ہوتی ہے مختصر یہی کہ ہمارا سکون ہمارے اندر ہی موجودجس کے حصول کی وابستگی صرف اللہ سے ہی ہے اگر ہم اپنے ہر عمل میں اس کی رضا کو شامل کریں تو ہم اس مقصد میں کامیاب ہیں 
پڑھ پڑھ علم ہزار کتاباں اپنا اپ نہ پڑھیا 
جاجا وڑدا مندر، مسجد من اپنے چے نی وڑیا
بابا بلھے شاہ

اشتہارات