Published: 04-07-2024
برطانوی ملک ویلز کی حکومت نے سیاست دانوں پر جھوٹ بولنے پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا۔ویلز حکومت نے 2026 کے انتخابات سے قبل ایک قانون متعارف کروانے کا اعادہ کیا ہے جس کے تحت جان بوجھ کر گمراہ کن بیانات دینے پر اراکین پارلیمنٹ کو معطل کیا جا سکتا ہے۔ویلز حکومت کے قونصل جنرل مِک انتونیو نے کہا کہ وہ اس اصول پر ’پابند‘ ہیں۔ انہوں نے منگل کی شام سنیڈ (پارلیمنٹ) کو بتایا کہ اس قانون کے تحت اگر کوئی سیاستدان گمراہ کن بیانات کا مرتکب پایا گیا تو اسکی ایوان کی رکنیت معطل کردی جائے گی۔ انکا کہنا تھا کہ ویلز حکومت اور پارلیمنٹ میں موجود ہم سب اس (قانون سازی) کےلیے پُرعزم ہیں۔ پلیڈ کمری کے رہنما ایڈم پرائس نے اس سے قبل مذکورہ قانون سازی کےلیے ہی اپنا تجویز کردہ ورژن پیش کیا تھا، تاہم لیبر پارٹی کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ اگلے سنیڈ (پارلیمنٹ) انتخابات تک قانون متعارف کروائے گی۔دوسری جانب ایڈم پرائس نے کہا ہے کہ ’بطور سیاستدان ہم جو کچھ کہتے ہیں اس پر عوام کا اعتماد تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔‘تاہم کچھ اراکین پارلیمنٹ نے اس قانون سازی سے متعلق تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیاست میں اس طرح کی بیان بازی کو مجرمانہ بنانے سے پارلیمانی استحقاق کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔