Published: 14-07-2024
بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو عدت میں نکاح کیس سے بری کردیا گیا۔عدت میں نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا کیخلاف اپیلیں منظور کرلی گئیں۔ اپیلیں منظور ہونے پر ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا گیا۔بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکہ نے کی۔عدالت نے اپیلوں کے منظور ہونے کا مختصر فیصلہ سنایا جس میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں منظور کر کے ان کی رہائی کے روبکار جاری کردیے ہیں۔عدالت کا کہنا ہے کہ میڈیکل بورڈ اور علماء کی رائے سے متعلق دونوں درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں۔عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی رہائی کی روبکار جاری کردی۔ عدالت نے حکم دیا کہ کسی دوسرے کیس میں گرفتاری مطلوب نہیں تو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو رہا کیا جائے۔بعدازاں عدت میں نکاح کیس میں بریت کا تحریری فیصلہ بھی جاری کردیا گیا، 28 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکہ نے جاری کیا۔آج خاور مانیکا کے وکیل اور بانی پی ٹی آئی کے وکلاء اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں پیش ہوئے تھے۔خاورمانیکا کے وکیل نے کہا کہ ٹرائل کے دوران بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکلاء کی جانب سے گواہ لانے کا کہا گیا، اگر گواہ لانا چاہتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔انہوں نے کہا کہ عدالت کسی بھی وقت شواہد لے سکتی ہے، کل آپ نے فقہ حنفی کا پوچھا تھا، کہیں بھی ذکر نہیں کیا گیا کہ حنفی ہیں، مفتی سعید نے بھی یہ نہیں کہا کہ دونوں حنفی ہیں۔خاور مانیکا کے وکیل نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ کہتے ہیں کہ ان کے کلائنٹ بانی پی ٹی آئی نے شادی کی ہے، انہیں عدت کے بارے میں علم نہیں، تمام تر ذمہ داری بشریٰ بی بی کے کندھوں پر منتقل کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ شوہر عورت کی قربانیوں کو سائیڈ پر رکھ کر کہہ رہا ہے میں نے کچھ نہیں کیا، خاتون مشکل وقت میں خاوند کے ساتھ کھڑی رہی، ایک لیڈر سے ایسی توقع نہیں کی جاسکتی۔خاور مانیکا کے وکیل نے کہا کہ بیوی بنی گالہ کی آسائش چھوڑ کر اڈیالہ جیل تک چلی گئی۔جج افضل مجوکہ نے کہا کہ ایسے ہو ہی نہیں سکتا اگر شادی ہوئی تو دونوں ذمہ دار ہیں۔خاور مانیکا کے وکیل نے کہا کہ بیوی کیا سوچے گی کہ میری محبتوں کا یہ صلہ دیا، ان حالات میں میں اقبال کی شاعری کا سہارا لوں گا۔خاور مانیکا کے وکیل نے کہا کہ مجھے اپیل کنندگان کے اضافی ثبوت پر کوئی اعتراض نہیں وہ پیش کرسکتے ہیں، بشریٰ بی بی کی جانب سے کہا گیا کہ اپریل 2017ء میں زبانی طلاق دی گئی، سلمان اکرم راجہ صاحب زبانی طلاق کو مان رہے ہیں کہ اپریل میں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ اگر خاتون کہتی ہے کہ اسے زبانی طلاق دی گئی تو کیا اس کی زبانی بات پر اعتبار کیا جائے گا؟ زبانی طلاق کی کوئی حیثیت نہیں ہے اس حوالے سے عدالتی فیصلے موجود ہیں، قانون کہتا ہے دستاویزی ثبوت زبانی بات پر حاوی ہوگا ، بشریٰ بی بی نے کس بیان میں کہا شادی عدت کے دوران نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ مفتی سعید نے بشریٰ بی بی کی بہن کے کہنے پر کہ شادی کے لوازمات پورے ہیں نکاح پڑھوایا، کسی جگہ بشریٰ بی بی نے مفتی سعید کو نہیں کہا کہ ان کی عدت پوری ہے، جس بہن نے عدت پوری ہونے کا کہا اسے پھر بطور گواہ لایا جاتا۔جج افضل مجوکہ بولے کہ پراسیکیوشن کی ڈیوٹی ہے کہ وہ ثابت کرے کہ عدت پوری نہیں، بشریٰ بی بی کے بیان کو آپ اس کے خلاف کیسے استعمال کرسکتے ہیں، شرعی تقاضے پورے کرنے کا ذکر تو کیا گیا ہے، بیان میں تو کہا گیا ہے کہ نکاح کے لیے شرعی تقاضے پورے ہیں۔جج نے کہا کہ ملزم کا کام ہے کہ عدالت کے ذہن میں شک ڈالے، ثابت کرنا تو پراسیکیوشن کا کام ہے۔وکیل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں نے فرد جرم نہیں سنی لیکن یہ بھی کہا کہ یہ جھوٹا کیس ہے، خاور مانیکا کا سافٹ ویئر اپڈیٹ ہوا۔جج افضل مجوکہ نے کہا کہ اس بیان کا سرٹیفکیٹ کدھر ہے جب بیان ہو تو عدالت سرٹیفکیٹ دیتی ہے۔عدالت میں بشریٰ بی بی کے وکیل نے کہا کہ ہم ریمانڈ بیک نہیں چاہ رہے ہم صرف میرٹ پر فیصلہ چاہتے ہیں۔عدالت میں ایڈووکیٹ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ خاور مانیکا نے ٹی وی انٹرویو میں بھی میری سابقہ اہلیہ کے الفاظ استعمال کیے تھے، سیکشن 494 کا بھی کوئی ثبوت موجود نہیں ہے وہ کیسے سزا مانگ رہے ہیں۔سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ 496 بی ڈالا گیا مگر وہ چارج فریم میں نکال دیا گیا، اللہ داد کیس میں سپریم کورٹ نے سیکشن 7 کے بارے میں واضح کیا کہ 4 سال بعد دوبارہ سابق شوہر کی بیوی تصور نہیں کیا جاسکتا۔یاد رہے کہ 5 نومبر 2023ء کو خاور مانیکا نے مقامی عدالت میں شکایت دائر کی تھی۔سینئر سول جج قدرت اللہ نے 3 فروری 2024ء کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو اس کیس میں 7،7 سال قید کی سزا سنائی تھی جس کے بعد 23 فروری 2024ء کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا کیخلاف اپیلیں دائرکی گئیں تھیں۔بعدازاں 23 مئی 2024ء کو سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے سزا کیخلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جس کے بعد 29 مئی کو خاور مانیکا نے عدالت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا جس پر سیشن جج نے فیصلہ سنانے کے بجائے اپیلیں دوسری عدالت منتقلی کیلئے خط لکھا تھا۔سیشن جج شاہ رخ ارجمند کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کوخط لکھا گیا تھا جس کے بعد 3 جون 2024ء کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپیلیں ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکہ کو منتقل کی تھیں اور 13جون کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے دوران عدت نکاح کیس میں سزا معطلی کی درخواستوں پر دس روز میں فیصلے کا حکم دیا تھا۔