Published: 19-08-2024
تحریر؛چوہدری بلال جھنگ
دہلی کے چاندنی چوک سے پشاور تک درختوں پر علما کرام کی گردنیں اور جسم لٹکے ہوئے ملتے تھے روزانہ 80 علما پھانسی پر لٹکاہے جاتے تھے میں دہلی کے ایک خیمے میں بیٹھا تھا مجھے گوشت کے جلنے کی بو آئی میں نے خیمے کے پیچھے جا کر دیکھا تو کیا دیکھتا ہوں کہ آگ کے انگاروں پر تیس چالیس علما کو ننگا کر کے ڈالا جا رہا ہے پھر دوسرے 40 اسی طرح لاے گہے انہیں ننگا کیا گیا ایک انگریز نے ان سے کہا اگر تم انقلاب اٹھارہ سو ستاون میں شرکت سے انکار کر دو تو تمہیں چھوڑ دیا جائے گا؛ٹامسن کہتا ہے کہ:خدا کی قسم سارے علما جل کر مر گئے مگر کسی ایک نے بھی انگریز کے سامنے گردن نہیں جھکائی۔