Published: 13-09-2024
تحری:۔جھنگ چوہدری بلال
پرانے لوگوں کی اپنی باتیں ہوا کرتی تھی جو بات کرتے تھے ایک مثال بن جاتی تھی اور بڑی حقیقت کے قریب بات کرتے تھے مرحوم نواب امان۔اللہ خان سیال مرحوم میاں عمر علی جنجیانہ صاحبزداہ نذیر سلطان مرحوم میجر سید مبارک شاہ مرحوم کرنل سید عابد حسین شاہ مرحوم
مرحوم نواب عارف خان رجبانہ سیال مرحوم میاں اکرم چیلہ مرحوم نواب غضنفر علی خان جبوانہ سیال مرحوم سید تقی شاہ مرحوم ریاض حشمت جنجوعہ مرحوم غلام حیدر بھروانہ مرحوم ظفر اللہ بھروانہ مہر اختر بھروانہ سب کے سب بڑے عوامی بندے تھے ان کی سیاست کا اپنا طریقہ بات کرنے کا انداز نرالا ہوتا تھا وہ زمانہ بڑا خالص ہوتا تھا اس زمانے کے دیسی گھی اور دودھ کی طرح اگر کسی پھر تنقید بھی کرتے تو بڑی دلچسپ باتے کرتے اگلا سیاست دان یا سیاسی مخالف کے خلاف تو وہ بجائے غصہ کرنے کے الٹا لطف لیتا
جیسے مرحوم۔نواب عارف خان سیال کی دو باتیں بڑی مشہور تھی جو وہ کرتے کہ میں۔جی اپنی گاڑی میں جا رہا تھا کہ راستے میں میری گاڑی سڑک سے اتر گئی اور شکر ہے سڑک پر کوئی درخت نہ۔تھا ورنہ میری گاڑی بھی تباہ ہوتی میں بھی مر جاتا ساتھ ہی۔اس وقت کے چیرمین ضلع کونسل کو دعا دیتے جو ان کے سیاسی مخالف تھے کہ شکر ہے تم نے سارے درخت کاٹ کر فروخت کر دئے آج میں بچ گیا
یا دوسری مثال دیتے کہ ایک کوا میرے کندھے پر آکر بیٹھ گیا میں نے کہا جا کسی درخت پر بیٹھ تو کوے نہیں کہا کہ آپ کے چیرمین ضلع کونسل نے کوئی درخت چھوڑا تو بیٹھو سب کاٹ کر بیچ دئے لیکن۔آگے جو سیاسی مخالف تھے ان کا بھی ظرف ہوتا تھا وہ غصہ کی بجائے لطف لیتے
بس کچھ ایسا ہی ہے عمل شاید موجودہ ضلع کونسل شکیل قاسم بورڈ پڑھ کر اس چیرمین کو یاد کر کے درخت کٹوا رہے ہیں دفتر میں بڑے بڑے ہم۔ہیدا ہوئے تو یہ ہرے بھرے درخت کٹوا دئے حالانکہ خوبصورتی تھی ایک طرف حکومت گرین پاکستان کہہ کر درخت لگا رہی ہے دوسری طرف یہ سی او ضلو کونسل گنجا پاکستان کی پالیسی پر عمل کر رہا چلے یہ جو اس نے ضلع کونسل کی بلڈنگ سے درخت کاٹے تو یہ جواز بنا لے گا کہ۔بلڈنگ کی وجہ سے کاٹے یہ جواز بنا لے گا
مگر جو اس نے پورے ضلع جھنگ میں ضلع کونسل کی ملکیت تھے سوکھے درختوں کے نام پر ہرے بھرے سینکڑوں کی تعداد میں کٹوا کر کروڑوں کھا گئے پچھلے دنوں حصہ ایک دوسرے کو کم۔ملنے پر متعلقہ انسپکڑ سپرٹینڈنٹ اور چیف آفیسر جو کروڑوں کا گھپلا کیا آپس میں۔حصہ زیادہ کم ہونے پر لڑ پڑے اور خوب لڑے
سی او ضلع کونسل اور اس کے عملہ کا ایک ہی ماٹو ہے کرپشن لوٹ مار عید ہر جانوروں کی پرچی سٹیں نڈ. پر خوب کرہشن کی ثابت ہوئی مگر چپ درختوں کا قتل عام ثابت ہوا سب گول شہر میں۔غیرقانونی بلڈنگز پر کرپشن خاموش پٹرول کی مد میں گھپلا خاموش 14 اگست پر پروگرامز میں لاکھوں کا گھپلا خاموش ضلع کونسل کا سالانہ ایک کروڑ کے قریب سپورٹس فنڈ ہوتا ہے کہ سپورٹس کروائے کھلاڑیوں کو انعامات تفریح دے مگر یہ_سابقہ ڈی سی جھنگ خرم۔نیازی نے کروائے سب نے دیکھا مگر اس مگر مچھ سی۔او شکیل۔قاسم نے کاغذوں میں کروا دئے سپورٹس فنڈ کہا گیا
ہہ ہر ہفتے خانیوال۔گھر جاتا ہے اس جہاز جیسی پجاور میں جو پرانے ماڈل کی ہے جو اس وقت کے جاگیرداروں کے پاس ہوتی ہے جو جہاز جیسا پٹرول ہیتی ہے خانیوال آنے جانے کا بیس ہزار کا یہ ایک۔ماہ میں چھ چکر لگاتا ہے پھر خانیوال بھی چلتی ہے وہ لاکھوں کا پٹرول سرکاری کھاتہ پٹرول کی لیمٹ ختم ہو جائے تو کسی۔اور کھاتہ سے ڈال۔دیتا ہے
اس کی ریٹائرڈمنٹ قریب ہے تو یہ اب ہاتھوں کی بجائے پھوڑوں سے لپیٹ رہا ہے
مجھے ایک آفیسر کی بات بڑی ہسند آئی اس نے کہا نوید بھائی جب ہماری ریٹائرڈمنٹ قریب ہو تو ہمیں چھ ماہ پہلے چھٹی پر بھیج دینا چائیے بغیر بتائے ورنہ ہماری مثال۔ایسے ہیں ہم سروس کے آخری ایام میں۔ایسے پیسہ لپیٹے تھے اس نے کہا مثال تو بڑی بری ہے لیکن۔ہمارا حال اس سے بھی شرمناک ہے جیسے طوائف پر لٹنے والا پیسہ آجکل۔وائپر سے لپیٹتے ہیں لیکن ہم۔اس طوائف سے بھی برے ہیں۔اس کو تو پیسہ اپنی محنت کا ہوتا ہے ہم عوام کے حق پر ڈاکہ۔مار کر لپیٹیتے ہیں
ڈی سی جھنگ آپ ضلع کونسل کے ایڈمیسٹریٹر بھی ہیں آپ کا یہ فرض ہے کہ۔ضلع کونسل میں لت مچی ہوئی ہے کوئی پوچھنے والا نہیں سی او اور کی۔ٹیم کا ایک ہی مشن کرپشن اور کرپشن
میری بات ختم