Published: 27-09-2024
جیو ٹیلی ویژن اور آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی پیشکش ”ورلڈ کلچر فیسٹیول کراچی 2024“ کا آغاز ہوگیا، ایونٹ کا شاندار افتتاح گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کیا۔ صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے ان کا استقبال کیا۔35 روزہ فیسٹیول میں سری لنکا، ترکی، اومان کے علاوہ مختلف ممالک کے سفارت کاروں نے بھی شرکت کی۔اس موقع پر گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں ایسے ورلڈ کلچر فیسٹیول کی مثال نہیں ملتی۔ میرے لیے یہ اعزاز کی بات ہے کہ احمد شاہ نے مجھے یہاں بلایا۔ 40 ممالک سے آنے والے فنکاروں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔انکا کہنا تھا کہ ثقافت و شان ہر ملک کا ورثہ ہوتی ہے، ہمیں اپنی ثقافت اور زبان پر فخر ہے۔ بہت سی پریشانیاں اور معاشی بحران کا شکار ہیں مگر زندہ دل قومیں ہی اس کا مقابلہ کرتی ہیں۔گورنر سندھ نے کہا کہ عوام کے اداس چہروں پر خوشیاں بکھیرنے کا کام صرف احمد شاہ ہی کر سکتے ہیں، آرٹس کونسل میں احمد شاہ نے فنکاروں کو جو پلیٹ فارم مہیا کیا ہے اس پر وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ثقافتی میلہ لوٹنے کا سہرا کراچی کو جاتا ہے۔ 35 دن تک ملک کا مثبت چہرہ پوری دنیا میں دیکھا جائے گا۔ سندھ حکومت نے اس فیسٹیول کے انعقاد میں بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ آج کا دن ہمارے لیے فخر کی بات ہے، اچھے دن آچکے ہیں، ہمارے فنکار بھی دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کریں گے، محمد احمد شاہ اور سندھ حکومت کو ورلڈ کلچر فیسٹیول کراچی کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔اس موقع پر صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہا کہ ورلڈ کلچر فیسٹیول کراچی کا مقصد نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کی ثقافت اور فنکاروں کو آپس میں جوڑنا ہے۔انکا کہنا تھا کہ ہم اپنی پانچ ہزار سال پرانی ثقافت کو دنیا کے سامنے لانا چاہتے ہیں، لوگ ہمیں دہشت گرد کہتے ہیں مگر میں ان کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہم بہت محبت کرنے والے لوگ ہیں۔ ہم ٹیکسلا، ہڑپا اور موہنجودڑو تین تہذیبوں کے وارث ہیں۔ ہم کسی سے کم نہیں، مجھے اپنے کلچر پر فخر ہے۔محمد احمد شاہ کا کہنا تھا کہ اس کلچر فیسٹیول میں صرف میرے اکیلے کی محنت نہیں بلکہ گورننگ باڑی رکن، ایگزیکٹو ڈائریکٹر سمیت ایک ایک ٹیم ممبر اس میں شامل ہے۔ ہمارا کسی سے کوئی مقابلہ نہیں، اپنی ثقافت کے فروغ کےلیے کوشاں ہیں، ثقافت کے ذریعے ہم دہشت گردی کو ختم کرسکتے ہیں۔صدر آرٹس کونسل کراچی نے کہا کہ فیسٹیول میں یوکرین، فلسطین، امریکہ، جرمنی اور بھارت، سب شریک ہوں گے، اس میں ہماری کوئی سیاست نہیں، آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں ہر رنگ و نسل اور زبان بولنے والے فنکار پرفارم کریں گے۔انکا کہنا تھا کہ ہماری نوجوان نسل کئی جامعات کی بدولت ہم سے جڑی ہوئی ہے۔ پاکستان، جنوبی افریقہ اور نیپال نے مل کر بین الاقوامی گانا بنایا ہے۔ اگلے سال نومبر میں ہم مزید 20 ممالک کو فیسٹیول کا حصہ بنائیں گے۔اس موقع پر صوبائی وزیر ثقافت و سیاحت سید ذوالفقار علی شاہ نے کہا کہ احمد شاہ نے جو کہا تھا وہ سچ کر دکھایا۔ آج واقعی بین الاقوامی فنکار آرٹس کونسل میں موجود ہیں۔ پاکستان میں دہشت گردی کا تاثر غلط ہے، ورلڈ کلچر فیسٹیول کراچی سے پاکستان کا مثبت چہرہ دنیا کے سامنے آئے گا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ موسیقی اور آرٹ پیار کی زبان سمجھی جاتی ہے، دوسرے صوبوں کو بھی اس طرح کے کلچرل پروگرامز کرنے چاہئیں۔صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کا تعاون آرٹس کونسل کراچی کے ساتھ ہے، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ کی خدمات قابل تعریف ہیں۔واضح رہے کہ ”ورلڈ کلچر فیسٹیول کراچی“ میں 100 سے زائد کلچرل پرفارمنسز ہوں گی جبکہ 450 سے زائد فنکار پرفارم کریں گے۔ پاکستان اور بین الاقوامی تھیٹر، میوزک، ڈانس گروپ کی پرفارمنس کے علاوہ فائن آرٹ بھی فیسٹیول کا حصہ ہیں۔فیسٹیول میں فلسطین، ترکیہ، بھارت، متحدہ عرب امارات، امریکا، برطانیہ، جرمنی، چین، آسٹریلیا، روس، مصر، عراق، جنوبی افریقہ، اٹلی، جاپان، سری لنکا، جنوبی کوریا، ناروے، برازیل، اسپین، بیلجیئم، یوکرین، اومان، قطر، مالٹا، زمبابوے، بنگلادیش، آذربائیجان، اسکاٹ لینڈ، ہنگری، فرانس، یوگنڈا، بیلاروس، آئرلینڈ، کوسووو، برونڈی، کانگو، روانڈا، الجزائر، سوئٹزرلینڈ کے فنکار پرفارم کریں گے۔