Published: 14-12-2024
جسٹس جمال مندوخیل نے جسٹس منصور علی شاہ کے خط کا جواب دے دیا، جس میں انہوں نے کہا کہ آپ کا 12 دسمبر کو لکھا گیا خط موصول ہوا۔جسٹس جمال مندوخیل نے جسٹس منصور علی شاہ کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہا، ’26ویں آئینی ترمیم کے تناظر میں آپ نے بات کی۔ 26ویں ترمیم پر جواب نہیں دیں گے کیونکہ درخواستیں سپریم کورٹ میں زیر التواء ہیں، آپ کے علم میں ہے 26ویں ترمیم کے بعد جوڈیشل کمیشن دوبارہ تشکیل دیا گیا ہے۔ آپ کی تجویز کردہ سفارشات پہلے ہی ڈرافٹ میں شامل کی جا چکی ہیں۔‘جسٹس منصور علی شاہ کو جواب دیتے ہوئے جسٹس جمال مندوخیل نے کہا، ’آپ کے خط سے پہلے ہی یہ آپ کو ذاتی طور پر شیئر کر چکے تھے، آپ کی تجاویز کو پہلے بھی زیر غور لائے اور کل کے خط والی تجاویز بھی دیکھیں گے، آئندہ بھی آپ اپنی تجاویز رولز کمیٹی کو دے سکتے ہیں۔‘جسٹس جمال مندوخیل نے مزید کہا، ’جوڈیشل کمیشن رولز میں آپ کی زیادہ تر تجاویز کو شامل کیا گیا ہے، رولز کمیٹی کا مینڈیٹ صرف جج تعیناتی کے رولز کا مسودہ تیار کرنا ہے، معلوم ہوا کہ آپ نے 3 ہائیکورٹس کےلیے ججز کے نام تجویز کیے، میرا مشورہ ہے کہ ججز کےلیے نام رولز کی کمیشن سے منظوری کے بعد دیں۔‘جوابی خط میں کہا، ’ججز تعیناتی سے متعلق آپ کی تجاویز کا خیر مقدم کرتا ہوں، آئینی مینڈیٹ ہے عدلیہ آزاد، غیر جانبدار ہو، عدلیہ کے ججز اہل اور ایماندار ہوں، رولز کمیٹی ان مقاصد کے حصول کےلیے بہترین طریقہ کار وضع کرنے کےلیے پُرعزم ہے، رولز کمیٹی کے 16 دسمبر اجلاس میں آپ کی تجویز پر غور ہوگا، رولز کا ڈرافٹ تیار ہونے سے قبل آپ کی کسی بھی تجویز کا انتظار ہے۔‘