اقوام متحدہ کی ایران میں مظاہروں کیخلاف کریک ڈاؤن پر مشن بنانے کی تجویز

Published: 23-11-2022

Cinque Terre

جنیوا:  اقوام متحدہ کے خصوصی دفتر ’’اعلیٰ کمشنر برائے انسانی حقوق‘‘ نے ایرانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مظاہرین پر طاقت کے بے جا استعمال کے بجائے انسانی حقوق کی فراہمی اور عوامی مطالبات کو پورا کریں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یو این کے ذیلی ادارے ہائی کمشنر فار ہیومن رائٹس نے ایران میں جاری مظاہروں کو طاقت سے کچلنے کے حکومتی اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن میں بچوں سمیت 300 افراد کی ہلاکت پر تشویش ہے۔اقوام متحدہ کے اعلیٰ کمشنر برائے انسانی حقوق کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کے 31 میں سے 25 صوبوں میں احتجاج کے دوران 300 سے زائد افراد مارے گئے جن میں 40 سے زائد بچے بھی شامل ہیں۔اقوام متحدہ کے خصوصی دفتر یو این کمشنر انسانی حقوق کے ترجمان نے جنیوا میں پریس بریفنگ میں مطالبہ کہ ایرانی حکام مظاہروں پر طاقت کے غیر ضروری استعمال کے بجائے عوامی امنگوں کو سمجھیں اور ان کے مطالبات پورے کریں۔ترجمان جیریمی لارنس نے ایران میں کرد شہروں کے ساتھ امتیازی سلوک پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں سیکیورٹی فورسز نے کردوں کو خصوصی طور پر نشانہ بنایا۔خیال رہے کہ رواں ہفتے کے آخر میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل احتجاجی مظاہروں پر بحث کرے گی جس میں سفارت کاروں کے ساتھ ساتھ گواہوں اور متاثرین کی شرکت بھی متوقع ہے۔رائٹرز کو حاصل ہونے والے اقوام متحدہ کے دستاویز کے مطابق اس سیشن میں ایران میں کریک ڈاؤن پر ’’فیکٹ فائنڈنگ مشن‘‘ قائم کرنے کی تجویز بھی پیش کی جائے گی اور اگر بدسلوکی یا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کا ایک بھی ثبوت ملا تو اسے عالمی عدالت میں لے جایا جائے گا۔ایران نے ملک گیر مظاہروں کے پیچھے غیر ملکی دشمنوں اور ان کے ایجنٹوں کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ دشمنوں کی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے جس میں اب تک 46 سے زائد سیکیورٹی اہلکار بھی مارے گئے ہیں۔ادھر قطر میں ایران کی ورلڈ کپ ٹیم نے مظاہروں کی حمایت کی علامت کے طور پر اپنے افتتاحی میچ میں قومی ترانے کو ساتھ ساتھ پڑھنے کے بجائے اس پر خاموشی اختیار کئے رکھی تھی۔

اشتہارات