Published: 01-12-2022
نئی دہلی: دس سال قبل بھارتی ریاست گجرات میں مسلم فسادات کے دوران جنونی ہندو بلوائیوں کی اجتماعی زیادتی کی شکار بلقیس بانو نے ان سفاک مجرموں کی رہائی کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔بھارتی میڈیا کے مطابق بلقیس بانو نے مودی سرکار کی جانب سے اُن 11 مجرموں کی رہائی کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔ ان سفاک مجرموں نے انھیں گجرات کے علاقے احمد آباد میں مسلم کُش فسادات کے دوران نہ صرف اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا بلکہ ان کی 3 سالہ بیٹی سمیت اہل خانہ کو بیدردی سے قتل کردیا تھا۔خیال رہے کہ عمر قید کی سزا کاٹنے والے ان سزا یافتہ 11 مجرموں کو 15 سال قید مکمل ہونے پر رواں برس 15 اگست کو 1992 میں متعارف کرائے گئے معافی کی پالیسی کے تحت ان مجرموں کو رہا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔یاد رہے کہ جس وقت بلقیس بانو کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور پورے گجرات میں مسلمانوں کی خون کی ہولی کھیلی گئی اُس وقت ریاست کے وزیراعلیٰ نریندر مودی ہی تھے اور آج جب ان سفاک مجرموں کو رہائی دی گئی تو مودی وزیراعظم ہیں۔بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی زیادتی اور ان کے اہل خانہ کو بیدردی سے قتل کرنے والے مجرموں کو ملک کے قومی دن کی خوشی میں 15 اگست کو ایک فرسودہ پالیسی کے تحت رہا تو کردیا گیا لیکن اس سے ملک بھر میں بالخصوص مسلمانوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔تاہم گجرات حکومت نے روایتی ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے فیصلے کا دفاع کیا اور انوکھی منطق پیش کی کہ ان مجرموں کو جیل میں اچھے برتاؤ کی وجہ سزا میں تخفیف کرکے رہا کیا گیا جس کے حوالے سے سپریم کورٹ کا بھی ایک فیصلہ موجود ہے۔دوسری جانب بلقیس بانو کے وکیل نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ گجرات حکومت نے معافی کی پالیسی 1992 کو استعمال کیا اور 2014 کی پالیسی کو مجرمانہ طور پر نظر انداز کردیا جو عصمت دری اور قتل کے مجرموں کی رہائی پر پابندی لگا دیتی ہے۔وکیل کے مطابق بلقیس بانو نے اپنی درخواست میں یہ مؤقف بھی اختیار کیا کہ ان افراد کو رہا کرنے کا فیصلہ گجرات حکومت نے نہیں بلکہ مہاراشٹرا کی حکومت کو کرنا چاہیے تھا جہاں اُن پر مقدمہ چل رہا تھا۔واضح رہے کہ جب بلقیس بانو کو دس سال قبل زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا تو ان کی عمر صرف 21 سال تھیں جب کہ گجرات بھر میں ایک ہزار سے زائد مسلمانوں کو بیدردی سے قتل کیا گیا اور محلے کے محلے جلا دیئے گئے تھے۔ یہ فسادات گودھرا ٹرین میں آتشزدگی میں 59 ہندو یاتریوں ہلاک ہوگئے تھے اور جنونیوں نے اس کا الزام مسلمانوں پر عائد کیا تھا۔