Published: 15-01-2023
تہران: ایران میں سابق نائب و زیر دفاع علی رضا اکبری کو برطانیہ کے لیے جاسوسی کرنے اور جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل میں معاونت کے الزام میں پھانسی دیدی گئی۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے نائب وزیر دفاع علی رضا اکبری کو 2019 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ برطانوی شہریت رکھتے تھے اور ان پر برطانیہ کے لیے ایران کی جاسوسی کا الزام تھا۔علی اکبر رضا اکبری پر 27 نومبر 2020 کو ایک حملے میں قتل ہونے والے بابائے ایٹم بم اور پاسداران انقلاب کے انتہائی قریب سمجھے جانے والے 59 سالہ محسن فخری زادہ کی مخبری کا الزام بھی لگایا گیا تھا۔برطانیہ نے جاسوسی کے الزام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے علی رضا اکبری کی گرفتاری کو سیاسی قرار دیتے ہوئے رہائی کا مطالبہ کیا تھا تاہم سابق نائب وزیر دفاع کو بدھ کے روز پھانسی کی سزا سنادی گئی۔بدھ کے روز ہی علی رضا اکبری کے اہل خانہ کو الوداعی ملاقات کے لیے جیل لایا گیا تھا۔ ایران نے سابق نائب وزیر دفاع کو پھانسی دینے کی تصدیق کی ہے تاہم یہ نہیں بتایا کہ انھیں کس دن پھانسی دی گئی۔برطانیہ سمیت عالمی رہنماؤں نے ایران کے اس اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے بزدلانہ اقدام قرار دیا۔خیال رہے کہ بی بی سی کی جانب سے جاری ایک آڈیو پیغام میں علی رضا اکبری نے بتایا تھا کہ وہ کافی عرصے سے بیرون ملک مقیم تھے جہاں انھیں ایران کے ایک اہم سفارتکار نے فون کرکے اہم معاملے پر صلح مشورے کے لیے ایران بلایا۔علی اکبری نے مزید بتایا تھا کہ ملاقات میں مجھ پر ایک پرفیوم اور ایک شرٹ کے عوض اہم جوہری معلومات برطانوی اہلکار کو فراہم کرنے کا مضحکہ خیز الزام لگایا گیا اور ایرانی ایجنسی کے اہلکاروں نے 3 ہزار 400 گھنٹے مجھ سے تفتیش کی تھی۔سابق نائب وزیر دفاع نے ایرنانی ایجنسیوں پر تشدد کا الزام عائد کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اہلکاروں نے مجھے شدید جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا یہاں تک کہ میں پاگل ہوگیا اور مجھ سے زبردستی اعترافی بیانات پر دستخط کرالیے گئے۔واضح رہے کہ علی رضا اکبری 1997 سے 2005 تک نائب وزیر دفاع کی ذمہ داریاں سنبھالتے رہے ہیں۔ ایرانی حکومت کا دعویٰ ہے کہ انھیں 2008 میں مختلف الزامات پر ضمانت پر رہا کیا گیا تھا تاہم وہ فرار ہوکر برطانیہ چلے گئے تھے۔