افغانستان؛ سردی کی موجودہ لہر میں جاں بحق افراد کی تعداد 166 ہوگئی

Published: 30-01-2023

Cinque Terre

کابل: افغانستان میں رواں ماہ سخت سردی نے 166 قیمتی جانیں لے لیں جب کہ 80 ہزار سے زائد مویشی بھی ہلاک ہوگئے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جنگ سے بے حال افغانستان میں 10 جنوری سے سردی نے ڈیرے ڈال دیے ہیں جس میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 166 ہوگئی۔ٹھٹھرتی سردی میں کمزور اور ٹوٹے پھوٹے گھر انسانوں اور جانوروں کی حفاظت کے لیے ڈھال ثابت نہ ہوسکے۔ جاں بحق ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ برفباری میں ایک ہزار سے زائد گھروں کو نقصان پہنچا۔زیادہ تر اموات منفی 33 درجہ حرارت میں سرد موسم کی سختیاں برداشت کرنے کے لیے درکار وسائل نہ ہونے کے باعث ہوئیں جب کہ کچھ ہلاکتیں گیس ہیٹر کی لیکیج اور گرمی کے لیے جلائی جانے والی لکڑیوں سے گھروں میں آگ لگنے کی وجہ سے بھی ہوئیں۔دہائیوں کی جنگ کے بعد گزشتہ برس طالبان نے افغانستان میں حکومت قائم کرلی ہے جس پر عالمی قوتوں اور تنظیموں نے افغان فنڈز منجمد کردیے ہیں۔ فنڈز کی کمی کے باعث امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا ہے۔دوسری جانب طالبان کی جانب سے این جی اوز میں خواتین کی ملازمت پر پابندی کے ردعمل میں ان تنظیموں نے بھی کام کرنا بند کردیا تھا جس سے افغان عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا۔تاہم سرد موسم اور افغان عوام کی بے بسی کو دیکھتے ہوئے این جی اوز نے دوبارہ کام شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جس سے متاثرین کو کچھ سہولت اور امداد ملنے کی امید پیدا ہوگئی ہے۔ادھر طالبان حکومت نے ایک بار پھر عالمی قوتوں اور تنظیموں سے افغان فنڈز کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امدادی کاموں کے لیے فنڈز کا ہونا ضروری ہے اور یہ فنڈز افغان عوام کا حق ہے۔

اشتہارات