Published: 08-02-2023
ہانگ ہانگ سٹی: ہانگ کانگ کی اعلیٰ ترین عدالت نے سرجری نہ کروانے والے ٹرانس جینڈرز کو بھی شناختی کارڈ میں اپنی جنس تبدیل کرانے کی اجازت دیدی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ہانگ کانگ میں شناختی کارڈ میں جنس تبدیل کرانے کے لیے خواجہ سراؤں کو جنس کی تبدیلی کا آپریشن لازمی کرانا ہوتا تھا تاہم 2017 میں ہم جنس پرستوں نے اس شرط کو ملک کی اعلیٰ عدالت میں چیلنج کیا تھا۔پانچ سال کی طویل جنگ کے بعد بالآخر ہانگ کانگ کی سپریم کورٹ نے آج اپنے فیصلے میں یہ شرط ختم کردی اور جنس کی تبدیلی کا آپریشن نہ کرانے والے خواجہ سراؤں کو بھی شناختی کارڈ میں جنس کی تبدیلی کا حق دیدیا۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جنس کی تبدیلی کے آپریشن کی شرط نے خواجہ سراؤں پر غیر ضروری اور بھاری مالی بوجھ ڈالا اور بعض صورتوں میں یہ آپریشن صحت کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ہم جنس پرستوں کی جانب سے درخواست دائر کرنے والے انسانی حقوق کے وکیل نے کہا کہ جنس کی تبدیلی کے لیے کرانے والا آپریشن مہنگا، پیچیدہ اور جان لیوا بھی ہوسکتا ہے اور کئی حالات میں آپریشن کرانا ناممکن ہوتا ہے۔بقول وکیلِ ہم جنس پرست، یہی وجہ تھی کہ جنس کی تبدیلی کے آپریشن کی شرط ختم کرانے کے لیے عدالت سے رجوع کیا گیا تھا۔ یہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی تھی۔ ایک شخص کیا ہے اس کا تعین کوئی اور نہیں وہ خود کرتا ہے۔