Published: 11-02-2023
اسلام آباد: چیف جسٹس کے پارلیمنٹ سے متعلق ریمارکس سینیٹ تک پہنچ گئے، (ن) لیگی سینیٹر عرفان صدیقی نے ریمارکس پر شدید تنقید کی اور کہا کہ عوام کی نمائندہ پارلیمنٹ ہے افواج اور عدلیہ نہیں، چیف جسٹس کو کس نے استحقاق دیا کہ لیاقت علی خان سے لے کر عمران خان تک سب کو بددیانت قرار دیں۔ چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں گزشتہ روز نیب ترمیم سے متعلق درخواست کی سماعت میں چیف جسٹس نے پارلیمنٹ سے متعلق ریمارکس دیے جس پر سینیٹ میں معاملہ زیر بحث آگیا۔مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ چیف جسٹس نے ایسے ریمارکس دیے جس کا براہ راست تعلق پارلیمنٹ یا انتخابات سے نہیں تھا، انہوں نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ نامکمل ہے اور یہ بھی کہا کہ جان بوجھ کر پارلیمنٹ کو مکمل نہیں کیا جارہا۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ چیف جسٹس نے صرف ایک وزیراعظم کو ایمان دار کہا جو غالباً محمد خان جونیجو ہیں، چیف جسٹس کو کس نے استحقاق دیا کہ لیاقت علی خان سے لے کر عمران خان تک سب کو بدیانت قرار دیں۔انہوں ںے کہا کہ ہم واضح کردیں ہم عدلیہ کا احترام کرنے والے ہیں، پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ ہے، عدلیہ اور افواج پاکستان عوام کی نمائندہ نہیں، ہم نے کبھی کسی ایک جج کا نام لے کر کہا کہ ایک ہی جج ایمان دار ہے؟عرفان صدیقی کا کہنا تھا پارلیمنٹ قانون سوچ سمجھ کر بناتی ہے، ہر روز چابک لے کر پارلیمنٹ کی پشت پر نہ ماریں، چیف جسٹس نے کیسے کہا پارلیمنٹ متنازع ہوگئی، عدالت دائرہ کار سے نکل کر سیاسی بیان دے گی پھر بھی ہم توہین نہیں کریں گے۔سنیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر شہزاد وسیم نے چیف جسٹس پاکستان کے ریمارکس کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ایک بڑی جماعت کو جیسے باہر کیا گیا پارلیمنٹ واقعی نامکمل ہے۔شہزاد وسیم کا کہنا تھا تنقید کو توہین کہہ دیا گیا ہے، عزت کرانا آپ کے ہاتھ میں ہے، چیف جسٹس اشارہ کرے تو اسے تنقید کے زمرے میں لیں، توہین کے نہیں۔ ان کا کہنا تھا 90 روز میں الیکشن نہیں ہوتے تو آئین کی کتاب بند اور سول ان ریسٹ کا راستہ کھل جاتا ہے۔پی ٹی آئی کے سینیٹر شبلی فراز بولے کہ عرفان صدیقی نے لکھا کہ سپریم کورٹ ہمیں ڈائریکشن دے رہی ہے، آپ کو شرم آنی چاہیے کہ آپ نے نیب ترمیم کرکے اس ایوان کو استعمال کیا، آپ اپنے لیڈروں کی کرپشن بچانے کے لیے لگے ہوئے ہیں۔ن لیگ کے سینیٹر آصف کرمانی اپنی ہی حکومت پر برس پڑے اور بولے ہمارے ہاں پیٹرول ناپید ہوتا جاریا ہے، پیٹرول مافیا حکومت کی رٹ چیلنج کر رہی ہے، آج یہاں پیٹرولیم منسٹر ہوتا تو اس سے پوچھتا کے پیٹرول مافیا آپ سے کنٹرول نہیں ہورہا یے؟دریں اثنا سینیٹ اجلاس نے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی ترمیمی بل 2022ء متفقہ طور پر منظور کرلیا، بل وزیر مملکت شہادت اعوان نے پیش کیا تھا، سینیٹ اجلاس 13 فروری کی شام 4 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔سینیٹر مشتاق احمد وزراء کی عدم حاضری پر پھٹ پڑے اور کہا کہ پانچ نئے وزراء کا اضافہ ہوا، لگتا ہے جلد کابینہ کی سنچری پوری ہوگی، وزیراعظم ایک علیحدہ سے وزیر رکھیں جو ان وزراء کی گنتی کرے۔