Published: 19-02-2023
لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے کہا ہے کہ آڈیو لیک کے بعد عدلیہ کو دو چار کرداروں کا احتساب اور نواز شریف کی سزا کا ازالہ بھی خود کرنا ہوگا۔لاہور میں پاکستان مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے رپورٹرز سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ادارے میں موجود ’فیض‘ کی باقیات اب بھی عمران خان کو سپورٹ کررہی ہیں جبکہ اب کوئی بھی ادارہ اس کی پشت پناہی نہیں کررہا۔مریم نواز نے کہا کہ عمران خان اور دوسرے لوگ گریبان پکڑ کررہے ہیں، پی ٹی آئی بنکرز سے باہر نہیں نکل رہی۔ عوام و معیشت کا بیڑا غرق تحریک انصاف نے کیا جبکہ ہم تعمیر نو کررہے ہیں، نوشتہ دیوار پر پی ٹی آئی کی شکست نظر آ رہی ہے، عمران خان بل میں چوہے کی طرح چھپے ہوئے ہیں اور باہر نہیں آرہے جبکہ کورٹ میں بھی پیش نہیں ہورہے مگر اب عمران خان کسی بھی کیس چاہیے وہ ٹیریان، ہیروں کا کیس ہو یا فارن فنڈنگ کیس کسی میں نہیں بچ پائے گا۔’عمران خان کو رنگے ہاتھوں پکڑے جانے کے باوجود بہت سہولت ملی‘انہوں نے کہا کہ ’عمران خان عدالت میں نہیں جا سکتے پلاسٹر کا بہانہ بنانا پڑتا ہے، جتنی سہولت عدلیہ کی طرف سے عمران خان کو ملی کسی کو بھی نہیں دی گئی جبکہ وہ رنگے ہاتھوں پکڑے گئے، انصاف کے دوہرے معیار سے بڑا ظلم کچھ نہیں ہو سکتا‘۔’عدلیہ کو ایک دو کرداروں کا احتساب اور روک تھام کرنا ہوگی‘ن لیگ کی چیف آرگنائزر نے کہا کہ گریٹ گیم نہیں رہی بلکہ اب تو سارے کردار قوم کے سامنے آ چکے ہیں، عدلیہ کو باور کروانا چاہتی ہوں احتساب سے ادارے کمزور نہیں مضبوط ہوتے ہیں، ایک یا دو کردار جس سے عدلیہ پر انگلیاں اٹھتی ہیں ان کا احتساب اور روک تھام عدلیہ کو خود ہی کرنی ہوگی۔’نوازشریف کی سزا والا ازالہ عدلیہ نے نہ دھویا تو مستقبل مشکل ہوجائے گا‘انہوں نے کہا کہ اب نوازشریف کی سزا کا ازالہ عدلیہ کو خود کرنا پڑے گا اگر وہ داغ نہیں دھوئے گی تو مستقبل کا راستہ مشکل ہو جائے گا۔ نواز شریف جلد وطن واپس آئیں گے اور وہ باعزت بری ہوں گے کیونکہ فیصلے دینے اب خود بول پڑے ہیں کہ اُن سے فیصلے کروائے گئے۔ انصاف کا معیار پورا نہیں کریں گے تو مسائل ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ابھی بھی عمران خان دھمکیاں دیتے ہیں کیونکہ انہیں عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کے بل بوتے پر چلنے کی ان کی عادت ہے، پی ٹی آئی پر جو الزامات ہیں اگر ن لیگ پر ہوتے تو بہت برا حشر ہوچکا ہوتا۔ مریم نواز نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’عمران خان کے ساتھ کیسے بیٹھ سکتے ہیں جس کا نظریہ شروع سے ہی غلط اور وہ اسٹیبلشمنٹ سے دست شفقت چاہتا ہے‘۔مریم نواز نے کہا کہ ن لیگ پرانی اور روایتی جماعت کی، اسی وجہ سے سوشل میڈیا پر ہم زیادہ دھیان نہیں دے سکے تاہم اب اسکی اہمیت کا احساس ہوگیا ہے، آئندہ ملک میں کونے کونے میں آواز پہنچانے کیلئے سوشل میڈیا کا استعمال کریں گے اور اب ہم اسکو مضبوط کررہے ہیں، لوگ ہم سے سوال کرتے ہیں کہ پی ٹی آئی کو گالیوں اور تنقید کا جواب اُسی طرح کیوں نہیں دیتے کیونکہ آج مقابلہ ترقیاتی کاموں کا نہیں بلکہ گالیوں کا مقابلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ’ایبٹ آیاد میں مجھے کہا گیا کہ ن لیگ پی ٹی آئی کا مقابلہ نہیں کرتی، ہماری جماعت کا ڈی این اے جذباتی نہیں ہے، لوگ مار دھاڑ نہیں گالی گلوچ سے جواب مانگتے ہیں، ن لیگ کا نظریہ کارکردگی اور ملک کی ترقی ہے، جس ہم پاکستان کو واپس دلائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گالی گلوچ سے ملکی معیشت پر اثر ہوتا ہے، ہم سوشل میڈیا پر ملک اور پاکستان کا بھرپور دفاع کریں گے اور اس میدان کو خالی نہیں چھوڑیں گے‘۔’نوازشریف کے دور ہونے سے پارٹی مشکلات کا شکار ہوئی‘انہوں نے کہا کہ ’مسلم لیگ ن ہمیشہ سے نوازشریف کی تھی، وہ دور گئے تو پارٹی مشکلات کا شکار ہوئی، مسلم لیگ ن کو احساس ہوا کہ نوازشریف پارٹی کیلیے کتنے ضروری ہیں‘۔’مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کا اچھا رسپانس نہیں‘انہوں نے کہا کہ ہم میدان میں ہیں اور کہنے میں کوئی قباحت نہیں مہنگائی پر لوگوں کا اچھا رسپانس نہیں ملے گا مگر لوگوں کو چیزوں اور ملکی مسائل کا علم ہے۔’حکومتی ذمہ داری میری نہیں‘مسلم لیگ ن کی نائب صدر نے ایک بار پھر کہا کہ ’حکومتی ذمہ داری میری نہیں، میرے پاس نہ کوئی پہلے حکومتی عہدہ تھا اور نہ ہے تاہم دعا گو ہوں کہ حکومت رات دن محنت کرے‘۔ مریم نواز نے مزید کہا کہ ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ ن لیگ سمیت تمام سیاسی جماعتوں کا ہونا چاہیے، ہمارا بیانیہ ووٹ کو عزت دو اور وہ کہتے ہمیں حکومت دو۔مریم نواز نے کہا کہ ’جھوٹ کی زندگی مختصر ہوتی ہے، پہلے بولے سازش امریکی نے کی پھر یہ سازش محسن نقوی سے ہوتی ہوئی اختر لاوا تک پہنچ گئی‘۔’ادارے آئینی حدود میں ہیں تو کیوں اُن سے لڑائی کروں‘انہوں نے کہا کہ اداروں نے خود کو آئین تک محدود کر دیا تو میں کیوں اُن سے لڑائی کروں گی اور اس وقت ملک کو مفاہمت کی زیادہ ضرورت ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ ایک شخص جب اقتدار میں تھا کہ الیکشن وقت پر ہونے کی رٹ لگا کر رکھتا تھا، پھر اسمبلیوں سے استعفے دئیے اب واپس لے لیے تاکہ ایوان میں آسکے‘۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کی مرضی سے ملک نہیں چل سکتا اس کا طریقہ آئین طے کرے گا، اسمبلی پانچ سال کیلئے منتخب ہوتی ہیں تو آئینی مدت پوری ہونی چاہیے‘۔مسلم لیگ ن کی نائب صدر کا کہنا تھا کہ ’جب بھی الیکشن ہوں ہم تو بالکل تیار ہیں اور میں عوام کے پاس جا رہی ہوں اور الیکشن جیتنے کیلیے ابھی سے محنت کررہی ہوں تاہم ابھی ہمارا پلان ہے کہ ملک کو ڈیفالٹ سے کیسے بچانا ہے، اگر آئی ایم ایف کی بات مانیں تو پھنستے ہیں اور نہ مانیں تو پھنستے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’سو فیصد یقین ہے شہباز شریف اور اسحاق ڈار چاہتے ہیں ملک کو بحران سے نکالیں، میری اور شہباز شریف کی آڈیوز آئیں لیکن کوئی ایسی چیز نہیں جو ملک کے خلاف ہو، نیب سے کسی کو ڈرنے کی ضرورت نہیں جس نے کچھ نہیں کیا اسے سکون سے رہنا چاہیے، نیب ترامیم کے خلاف ہوں اور اپنی رہائی میں بھی نیب سے سہولت نہیں مانگیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نےجو نیب ترامیم کیں وہ عمران خان کے کام آ رہی ہیں، احتساب کے اداروں سے مسئلہ نہیں بلکہ اس کے غلط استعمال سے مسئلہ ہے۔