Published: 20-02-2023
کراچی: انسپکٹر جنرل سندھ پولیس غلام نبی میمن نے کہا ہے کہ کراچی پولیس آفس میں حملہ کرنے والے خودکش حملہ آور کی شناخت نہیں ہوسکی ہے البتہ دو دہشت گردوں کی شناخت ہوگئی ہے ۔ آئی جی سندھ غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ تیسرے دہشت گرد کی شناخت نہیں ہوئی ہے، مفروضوں اور بنا تصدیق کی خبروں سے گریز کریں، دہشت گردوں کے گروپ اور سہولت کاروں کو بے نقاب کریں گے۔غلام نبی میمن نے کہا کہ کے پی او حملے کی تفتیش میں اہم پیشرفت ہوگئی ہے، حراست میں لئے گئے افراد کی سے تفتیش میں اہم پیشرفت ہوئی اور ہم سہولت کاروں کے قریب پہنچ چکے ہیں، سی سی ٹی وی سے اہم شواہد حاصل کرکے پیشرفت جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ گرفتاریوں کے حوالے سے ابھی کام جاری ہے۔ دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائیوں سے سندھ پولیس کے جوانوں کے حوصلے بلند ہیں، کراچی پولیس آفس میں حملے کی تحقیقات کیلئے اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے ، کمیٹی میں سی آئی اے ، سی ٹی ڈی کے افسران کو بھی شامل کیا گیا اور یہ کمیٹی جلد حملہ آواروں کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کرے گی ۔بعد ازاں آئی جی سندھ نے نجی اسپتال کا دورہ کیا اور کے پی او واقعے میں زخمی ہونیوالے شفٹ انچارج انسپکٹر مظفر اور کانسٹیبل تیمور کی عیادت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ زخمیوں کو تمام تر معیاری طبی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔زخمی کانسٹیبل تیمور ڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر کا گن مین ہے جو کے پی او کی چھت پر دہشت گرد کے دستی بم حملے سے زخمی ہوا تھا جبکہ پولیس انسپکٹر مظفر سیکیورٹی ون میں تعینات ہے۔دوسری جانب آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے دہشت گردی کے واقعہ میں کے پی او کے شہید لفٹ آپریٹر سعید کے گھر اورنگی ٹاؤن کا دورہ کیا اور ورثا سے ملاقات کرتے ہوئے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے شہید کے درجات کی بلندی کے لیئے دعا اور فاتحہ خوانی کی اور ورثاء کو یقین دلایا کہ وہ کسی بھی موقع پر خود کو ہر گز تنہا نہ سمجھیں مجھ سمیت پوری سندھ پولیس آپ کیساتھ ہے۔اس موقع پر ایڈیشنل آئی جی کراچی، ڈی آئی جی ویسٹ، ڈی آئی جی ایسٹ،ڈی آئی جی فائنانس،ایس ایس پی ویسٹ اور اے آئی جی ویلفیئر بھی انکے ہمراہ تھے۔