مسلم لیگ (ن) کا جسٹس اعجاز الاحسن اور مظاہر نقوی کے حوالے سے راست اقدام کا فیصلہ

Published: 22-02-2023

Cinque Terre

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی سے متعلق راست اقدام کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں قانونی مشاورت مکمل کر لی گئی، جس میں قانونی ٹیم نے مؤقف دیا کہ جسٹس اعجاز الاحسن نوازشریف کے خلاف مقدمے میں نگران جج رہے ہیں، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف آڈیو لیک کا ناقابل تردید ثبوت سامنے آچکا ہے۔وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے نواز شریف، شہباز شریف سے متعلق درجنوں مقدمات میں مخالفانہ فیصلے دئیے ہوئے ہیں، پاناما، پارٹی لیڈرشپ، پاک پتن الاٹمنٹ کیس، رمضان شوگر ملز کے مقدمات اس فہرست میں شامل ہیں، دونوں جج مسلم لیگ (ن) کے بارے میں متعصبانہ رویہ رکھتے ہیں۔قانونی ٹیم نے بریفنگ دی کہ قانون اور عدالتی روایت ہے کہ متنازع جج متعلقہ مقدمے کی سماعت سے خود کو رضاکارانہ طور پر الگ (ریکیوز) کر لیتے ہیں، متاثرہ فریق کی درخواست پر بھی متنازع جج بینچ سے الگ کر دئیے جانے کی روایت ہے۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی قانونی ٹیم دونوں ججوں کو نوازشریف اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے مقدمات کی سماعت کرنے والے بینچوں سے الگ ہونے کا کہے گی، دونوں ججوں سے کہا جائے گا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کے مقدمات نہ سنیں، اجلاس میں قانونی ٹیم کی مشاورت سے حکمت عملی تیار کر لی گئی۔وکلا تحفظ ایکٹ کی منظوری کی اجازت دوسری جانب وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے وکلا تحفظ ایکٹ کی منظوری کی اجازت دے دی۔ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں وکلاء تحفظ ایکٹ اصولی منظوری کیلئے پیش کیا جائے گاوزیرِ اعظم محمد شہباز شریف سے وکلاء تنظیموں نے ملاقات کی، جس میں وزیر اعظم نے یقین دہانی کروائی کہ اعلی عدلیہ میں ججز کی تعنیاتی کے حوالے سے وکلا برادری سے بھرپور مشاورت کی جائے گی۔وزیرِ اعظم نے بار نمائندگان کے سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس پر حقِ اپیل کے مطالبے پر انہیں بل کا مسودہ پیش کرنے کا کہا۔ وزیرِ اعظم نے بار نمائندگان کو یقین دہانی کروائی کہ حکومت سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس پر حقِ اپیل کا بِل پارلیمان میں منظوری کیلئے پیش کرے گی۔انہوں نے کہا کہ وکلا نے ملک میں قانون کی بالادستی کیلئے طویل جدوجہد کی، آئین و قانون کی بالادستی کیلئے وکلا برادری کی بے شمار قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، حکومت بار کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کر رہی ہے جبکہ گزشتہ حکومت نے ملک کے ہر شعبے کو اپنی نا اہلی سے نقصان پہنچایا اور اُسی دور میں آئین و قانون کی خلاف ورزیاں عروج پر پہنچیں۔اجلاس میں وزیرِ اعظم نے نو منتخب عہدیداران کو مبارکباد دیتے ہوئے وکلا برادری کی جدوجہد کو ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کیلئے کلیدی قرار دیتے ہوئے انکی قربانیوں کی تعریف کی۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ وکلاء برادری نے ملک میں آئین کے تحفظ اور قانون کی بالا دستی کیلئے ہمیشہ ہراول دستے کا کردار ادا کیا ہے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وکلا نے گزشتہ حکومت کے ہر غیر آئینی اقدام کے خلاف مؤثر طریقے سے آواز بلند کی جس پر وہ داد کے مستحق ہیں۔وفد نے وزیرِ اعظم کو پاکستان بار کونسل، اسلام آباد ہائی کورٹ بار کونسل اور صوبوں کے بار کونسلز کے مسائل سے آگاہ کیا۔ جس پر وزیرِ اعظم نے تمام جائز مسائل کے فوری حل کی یقین دہانی کرائی۔ اجلاس میں وفاقی وزراء اعظم نذیر تارڑ، رانا ثناء اللہ، رانا تنویر حسین اور معاونینِ خصوصی ملک احمد خان اور عطااللہ تارڑ بھی شریک ہوئے۔

اشتہارات