پشاور میں پی ٹی آئی کی جیل بھرو تحریک بغیر کسی گرفتاری کے ختم

Published: 24-02-2023

Cinque Terre

پشاور: تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک پشاور میں بغیر کسی گرفتاری کے ختم ہوگئی۔خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں جمعرات کی صبح تحریک انصاف کے کارکنان صوبائی صدر پرویزخٹک، اسد قیصر کی قیادت میں گل بہار جی ٹی روڈ پر جمع ہوئے، ہشت نگری میں قائدین کی تقاریر کے بعد کارکن سنٹرل جیل پہنچے اور وہاں موجود پولیس وین میں بیٹھ گئے۔اس دوران ورکرز خوب نعرے بازی کرتے رہے، پولیس کی جانب سے کسی کو بھی گرفتار کرنے کی کوشش نہیں کی گئی، پی ٹی آئی کے رہنما پولیس وین پر چڑھ کر وکٹری کے نشان اور تصاویر بناتے رہے۔سابق ارکان اسمبلی ملک واجد، روی کمار، وزیرزادہ گرفتاری دینے کیلئے قیدیوں کی وین میں بیٹھے لیکن کچھ دیر بعد واپس اتر آئے، دن بھر نعرے بازی اور سیفلیاں بنانے کے بعد شام کو تحریک انصاف نے سینٹرل جیل کے سامنے دھرنا ختم کردیا۔تحریک انصاف کے صوبائی صدر پرویزخٹک نے اعلان کیا کہ عمران خان کی ہدایت پر دھرنا ختم کررہے ہیں اور جمعہ کو پنڈی میں گرفتاریاں دیں گے۔ ہم گرفتاری دینا چاہتے تھے لیکن پولیس گرفتار کرنا نہیں چاہتی۔پولیس کا موقف پولیس کا کہنا تھا کہ کسی بھی ورکر یا رہنما کو گرفتار نہیں کیا گیا، قیدیوں کی وین کھڑی تھی لیکن کسی نے گرفتاری نہیں دی، قیدیوں کی وینیں خالی پڑی رہیں، کارکنوں نے وین کے ٹائروں سے ہوا بھی نکال دی۔ایس پی سٹی عبدالسلام کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے 8 رہنماؤں نے رضاکارانہ طور پر گرفتاری دی تھی لیکن کچھ دیر بعد وہ خود ہی باہر نکل کر چلے گئے، کارکنوں کیخلاف دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر کارروائی ہوگی۔قبل ازیں پی ٹی آئی کارکنان کی بڑی تعداد رہنماؤں کے ہمراہ سینٹرل جیل کے سامنے گرفتاری دینے کیلیے پہنچی تھی۔پولیس کی گاڑیاں پی ٹی آئی کے کارکنوں کا انتظار کرتی رہیں، صوبائی ترجمان جے یو آئی دوسری جانب پی ڈی ایم خیبر پختونخوا کے میڈیا کوآرڈینیٹر اور صوبائی ترجمان جے یوآئی عبدالجلیل جان نے ایک بیان میں کہا کہ تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک فلاپ ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیس کی گاڑیاں پی ٹی آئی کے کارکنوں کا انتظار کرتی رہیں اور لاؤڈ اسپیکر پر جیل جانے کی ترغیبات دیتی رہیں لیکن پی ٹی آئی کے لیڈروں اور ٹائیگرز نے بھاگنے میں عافیت سمجھی۔عبدالجلیل جان نے کہا کہ 170 ایم این اے اور 200 سے زیادہ ایم پی ایز پورے ملک 300 گرفتاریاں بھی پیش نہ کرسکے، کارکن اور لیڈر جیل بھرنے کی بجائے سیلفیاں بناتے رہے، اسد قیصر شاہ فرمان پرویز خٹک شوکت یوسفزئی اور دیگر وزراء جیل جانے کی بجائے گھروں کو چلے گئے۔

اشتہارات