Published: 18-04-2023
اسلام آباد: قومی اسمبلی نے پنجاب میں انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کو فنڈز جاری کرنے سے متعلق تحریک کثرت رائے سے مسترد کردی۔اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی سربراہی میں ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کابینہ کی جانب سے ریفر کی گئی سمری بطور تحریک ایوان میں پیش کی۔قائمہ کمیٹی نے قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر فنڈز جاری نہ کرنے کی سفارش کی تھی۔دوران اجلاس وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 12 ارب روپے انتخابی فنڈز سے متعلق قائمہ کمیٹی خزانہ کی رپورٹ ایوان میں پیش کرتے ہوئے کابینہ کی منظوری کے بعد فنڈز کے اجرا سے متعلق ضمنی گرانٹ کی تحریک پیش کی جسے حکومتی اتحادی جماعتوں نے کثرت رائے سے مستردکرد یا جبکہ پی ٹی آئی اور جی ڈی اے ارکان کی تحریک کی حمایت کی ۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ایوان میں ملک بھر میں ایک ہی روز الیکشن سے متعلق قرارداد پاس کر چکی ہے کسی ایک شخص کی انا کی تسکین کیلئے الگ الگ الیکشن نہیں ہو سکتے۔وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا فنڈز مختص کرنا اسٹیٹ بنک کا کام نہیں۔ معاملہ پارلیمنٹ پر چھوڑ رہے ہیں۔بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس کل دن 12 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ جس میں کابینہ نے پنجاب میں انتخابات کیلیے فنڈز کی فراہمی سے متعلق سمری قومی اسمبلی کو بھجوائی۔اس سے قبل قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اسٹیٹ بینک کو پنجاب اسمبلی کے انتخابات کیلیے فنڈز کا معاملہ وزارت خزانہ کو بھجوانے کی ہدایت کی۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا خصوصی اجلاس چیئرمین قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت ہوا، جس میں عدالت عظمیٰ کی جانب سے اسٹیٹ بینک کو پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے لیے 21 ارب روپے جاری کرنے کے معاملہ زیر بحث آیا۔اجلاس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر تجارت نوید قمر ، قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک، آڈیٹر جنرل آف پاکستان ، وزرات خزانہ کے حکام، اٹارنی جنرل آف پاکستان، وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا شریک ہوئے۔اجلاس میں چیئرمین کمیٹی نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی عدم شرکت پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال سے کمیٹی اجلاس میں وزیر خزانہ نہیں آئے، ہم بارہا کہہ چکے ہیں۔ اراکین سے گفتگو کرتے ہوئے رکن کمیٹی برجیس طاہر نے کہا کہ پنجاب میں الیکشن ملک کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ یہ طریقہ کار درست نہیں۔ سپریم کورٹ نے63 اے میں ترمیم کر کے ملکی سیاسی سسٹم کا بیڑا غرق کر دیا۔ سپریم کورٹ اب آرٹیکل 84 میں بھی ترمیم کر دے۔ فنڈز کا اجرا حکومت کی صوابدید ہے، سپریم کورٹ گورنر کو کیسے ہدایت کرسکتی ہے۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2 مرتبہ الیکشن اخراجات ملک کے مفادمیں نہیں، آئین کاآرٹیکل بالکل واضح ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کےفیصلے کااحترام ہے مگر آئین پاکستان سب سے مقدم ہے۔ ہم نے آئین کے تحفظ کا حلف لے رکھا ہے۔ افسران آئین کوپس پشت ڈال کر کیسے پیسے دے سکتے ہیں؟۔انہوں نے کہا کہ کل اگر فنڈز فراہمی کا عمل غیر آئینی ثابت ہوا تو اسٹیٹ بینک کے ملازمین تنخواہیں دے کر 21 ارب پورا کریں گے؟۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے یہ چارج ایکسپنڈیچر نہیں دیگر اخراجات میں ڈالے جائیں۔سپریم کورٹ کے اسٹیٹ بینک کو فنڈز اجرا کا معاملہ بھی پارلیمان کو بجھوایا جائے۔سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین کی منشا کے مطابق متعلقہ فورم میں جانا چاہیے۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے اسٹیٹ بینک کو انتخابات کے لیے 21 ارب روپے فنڈز جاری کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔