Published: 26-04-2023
راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر مسلح افواج کے خلاف مہم چلانے والے بعض لوگ سیاسی ہیں اور کچھ کا دشمن ایجنسیز والا ایجنڈا ہے۔راولپنڈی میں اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک فوج کے لیے تمام سیاسی شخصیات اور سیاسی جماعتیں قابل احترام ہیں، ریٹائرڈ فوجی افسران کی تنظیموں کو سیاست کا لبادہ نہیں اوڑھنا چاہئے، سابق فوجی ہونے یہ مطلب ہر گز نہیں کہ کوئی قانون سے بالاتر ہے، پاک فوج کسی خاص جماعت، سوچ یا نظریے کی حامی نہیں، اعلیٰ عسکری حکام کی چیف جسٹس سے ملاقات کی تفصیلات پبلک نہیں کی جاسکتیں، جس ملک میں بھی فوج کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا گیا وہاں انتشار پھیلا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرمی چیف واضح کر چکے ہیں کہ پاکستان کے عوام ہی اصل طاقت ہیں اور پاک فوج ایک قومی فوج ہے، پاک فوج میں تمام مذاہب، مسالک، علاقوں اور نسلوں کی نمائندگی ہے، پاک فوج اور حکومت کے درمیان آئینی تعلق ہے، کسی بھی ملک میں فوج کی جانب سے کسی ایک سیاسی یا مذہبی گروہ کے خلاف کارروائی کا نتیجہ انتشار ہی نکلتا ہے۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ الیکشن کے حوالے سے الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ کے سامنے موقف رکھ دیا ہے، وزارتِ دفاع کا الیکشن کمیشن میں جمع کرایا گیا جواب زمینی حقائق پر مبنی ہے، کسی الیکشن، امن وامان یا ہنگامی صورتحال میں آئین کی دفعہ 245 کے تحت وفاقی حکومت فوج کو طلب کرتی ہے، فوج اپنا موقف الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ کو بتا چکی ہے، زمینی حقائق کو دیکھتے ہوئے جواب داخل کیا گیا ہے۔ پاک فوج اپنے آئینی حصار میں رہ کر اپنے فرائض انجام دیتی رہے گی.ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سوشل میڈیا پر بغیر تحقیق شر انگیزی پھیلانے والے قابلِ مذمت ہیں، ہم تعمیری تنقید کو اہمیت دیتے ہیں، کسی جج کے خلاف بات کی جائے تو توہین عدالت کامطالبہ کیا جاتا ہے فوج کے خلاف کوئی بات کرتا ہے تو قانونی کارروائی ہونی چاہیے، سوشل میڈیا پر جاری مہم ایک لاحاصل بحث ہے، کچھ افراد کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی مثال موجود ہے، فوج میں آئی ایس پی آر میڈیا کےلیے واحد ادارہ ہے، سابق اعلیٰ افسران سے متعلق کسی قسم کے اجلاس کی قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سی پیک سے متعلق چینی شہریوں کو سیکورٹی فراہم کرنا اولین ترجیح ہے، وزیر اعظم نے سیکورٹی کے حوالے سے ایپکس کمیٹی تشکیل دی، سیکورٹی آڈٹ کیا گیا، کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات حکومت پاکستان کا فیصلہ تھا مسلح افواج کائنیٹک آپریشنز اور انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز تک محدود ہیں آپریشنل تیاریوں پر کسی کو شک ہے تو فروری 2019 سامنے ہے، پاکستان اور بھارت کے دفاعی بجٹ میں فرق کسی سے چھپا نہیں، فروری 2019 میں پلوامہ حملہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا، ہم شہادت کو آگے بڑھ کر گلے لگانے والے ہیں۔کشمیر سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ کشمیر کی عالمی تسلیم شدہ حقیقت ہے جس کو کوئی نہیں بدل سکتا، کشمیر نہ کبھی بھارت کا اٹوٹ انگ رہا ہے اور نہ کبھی رہے گا، آپریشنل تیاریوں پر کسی کو شک ہے تو فروری 2019 سامنے ہے اور فروری 2019 میں پلوامہ حملہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا، پاکستان اور بھارت کے دفاعی بجٹ میں فرق کسی سے چھپا نہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پشاور پولیس لائنز مسجد پر خودکش حملہ کالعدم ٹی ٹی پی کے احکامات پر جماعت الاحرار نے کیا، پشاور مسجد پر حملہ کرنے والے کا تعلق قندوز افغانستان سے تھا، پشاور حملے کے لیے دہشت گرد عبدالبصیر نے حملہ آور کو افغانستان میں تربیت دی، نمازیوں کی تعداد کم ہونے کی بنا پر پشاور حملے کو 2 بار ملتوی کیا گیا۔بریفنگ سوال و جواب سے قبل میڈیا کو بریفنگ میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ افواجِ پاکستان پُر عزَم ہیں کہ عوام کے تعاون سے ہم ہر چیلنج پر قابو پا لیں گے اور وطن عزیز کو مستحکم اور دَائمی امن کا گہوارہ بنائیں گے۔ پریس کانفرنس کا مقصد افواج پاکستان کی پیشہ ورانہ سرگرمیوں اور حالیہ دہشتگردی کے خلاف کیے جانے والے اِقدامات کا احاطہ کرنا تھا۔ پریس کانفرنس میں رواں سال کے دوران سیکیورٹی اور دہشتگردی کے اہم معاملات پر روشنی ڈالی گئی۔